Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye

کسی کے چہرے پر نظریں  نہ گاڑتے تھے*آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے *سلام میں  پہل فرماتے *بچوں  کو بھی سلام کرتے*جوآپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو پکارتا، جواب میں لَبَّیک (یعنی میں  حاضرہوں  )  فرماتے   *اہل مجلس کی طرف پاؤں  نہ پھیلاتے *اکثر قبلہ رو بیٹھتے *اپنی ذات کیلئے کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے * برائی کا بدلہ برائی سے دینے کے بجائے معاف فرما دیا کرتے *راہِ خدا  میں  جہاد کے سوا کبھی کسی کو اپنے مبارَک ہاتھ سے نہ مارا، نہ کسی غلام کو نہ ہی کسی عورت(یعنی زَوجہ وغیرہ) کومارا*گفتگو میں  نرمی ہوتی آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اللہ پاک  کے نزدیک بروزِ قیامت لوگوں  میں  سب سے براوہ ہے جس کو اُس کی بدکلامی کی وجہ سے لوگ چھوڑدیں*آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  بات کرتے تو (اِس قدر ٹھہراؤ  ہوتا کہ) لفظوں  کو گننے والا گن سکتا تھا *طبیعت میں نرمی تھی اور ہشاش بشاش رہتے * سخت گفتگو نہ فرماتے* کسی کو عیب نہ لگاتے * بخل نہ فرماتے *کسی کا عیب تلاش نہ کر تے *صرف وہی بات کرتے جو(آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے حق میں)باعث ثواب ہو *مسافریا اجنبی آدَمی کے سخت کلامی بھرے سوال پربھی صبر فرما تے*کسی کی بات کو نہ کاٹتے البتہ اگر کوئی حد سے  تجاوز کرنے لگتا تواُس کو منع فرماتے یا وَہاں  سے اُٹھ جاتے *سادَگی کا عالم یہ تھا کہ بیٹھنے کے لئے کوئی مخصوص جگہ بھی نہ رکھی تھی *کبھی چٹائی پر توکبھی یوں  ہی زمین پربھی آرام فرما لیتے*کبھی قہقہہ (یعنی اتنی آواز سے ہنسنا کہ دوسرے لوگ ہوں  تو سُن لیں )نہ لگاتے*صحابۂ کرام   عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  فرماتے ہیں: آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  سب سے زیادہ مسکرانے والے تھے(یعنی موقع کی مناسبت سے ) حضرت عبد اللہ بن حارث  رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں  کہ میں  نے رسولُ اللہ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  سے زیادہ  مسکرانے والاکوئی نہیں  دیکھا۔([1])


 

 



[1]...احترام مسلم، صفحہ:27 تا30۔