Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye

ٹھوکریں دربدر کی کیوں کھاؤں             تیرے دَم سے ہوں مالا مال آقا

تم نے ہی سر بلندیاں بخشیں              مجھ میں کچھ بھی نہ تھا کمال آقا

آپ نے صِرْف اپنی رحمت سے          بخشی  عزّت  دیا  جلال  آقا([1])

مسلمان کے لُعَاب کی بھی عزّت ہے

بہارِ شریعت میں ایک مسئلہ لکھا ہے، اس کا خُلاصہ یہ ہے کہ مِسْواک جسے مسلمان استعمال کر چکا ہو، جب وہ مسواک قابِلِ استعمال نہ رہے (مثلاً بہت چھوٹی ہو جائے کہ پکڑی نہ جائے) تو اس مسواک کو یا تو دَفن کر دیا جائے یا احتیاط سے کسی محفوظ جگہ رکھ دیا جائے، اس استعمال شُدہ مسواک کو یونہی پھینک دینا درست نہیں۔

آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ حکمت کیا ہے؟ کیا مسواک کا اتنا ادب ضروری ہے؟ مفتی امجد علی اعظمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے اس کی 2حکمتیں لکھی ہیں: (1):مِسْواک آلۂ ادائے سُنّت ہے (یعنی یہ چھوٹی سی لکڑی جسے مسواک کہا جاتا ہے، اس لکڑی کو حضُور جانِ کائنات، فخرِ موجودات  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کے ایک عَمَل مبارک کے ساتھ نسبت ہو گئی، ایک مسلمان بندے نے سُنّتِ مصطفےٰ کی ادائیگی کے لئے اس لکڑی کو استعمال کر لیا ہے، لہٰذا یہ لکڑی کا ایک ٹکڑا سُنّتِ مصطفےٰ کے ساتھ نسبت ہونے کی وجہ سے قابِلِ احترام ہے)۔ (2):دوسری حکمت یہ ہے کہ آبِ دَہَنِ مسلِم (یعنی مسلمان کے منہ کا لُعَاب) پاک ہے، چونکہ مسواک مسلمان کے مُنہ میں استعمال ہوئی ہے، لہٰذا مسلمان کا لُعَاب جو اس مسواک کے ساتھ لگا ہے، اس کا اَدب کرتے ہوئے، مِسْواک کو یا تو دَفن کر دیا جائے یا محفوظ مقام پر احتیاط سے رکھ دیا جائے تاکہ مسلمان کے منہ


 

 



[1]...وسائل بخشش، صفحہ:174تا175ملتقطاً۔