Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye

کےلُعَاب کی بےحرمتی نہ ہو۔ مفتی امجد علی اعظمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   مزید فرماتے ہیں: عُلَما فرماتے ہیں:بیت الخلا (یعنی واش رُوم) میں تھوکنا منع ہے، وجہ ؟ کیوں منع ہے؟ اس لئے کہ مسلمان کا لُعَاب پاک ہے، بیت الخلا جیسی جگہ پر اس پاک چیز کو ڈالنا مناسب نہیں۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! اندازہ کیجئے! ایک مسواک کو جب رسولِ اکرم، نورِ  مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کے ساتھ نہیں بلکہ آپ کی ایک سُنّت کے ساتھ نسبت ہوئی تو اس کی عزّت ہو گئی تو وہ انسان جس کا عزَّت دار نبی، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کے ساتھ ایمان کا رشتہ ہے، اس کی عزّت کتنی ہو گی...؟ پھر یہ بھی غور کیجئے! کہ مسلمان کے مُنْہ کے لُعَاب کی جب اتنی عزَّت ہے کہ اسے ناپاک جگہ ڈالنے سے عُلَما نے منع فرمایا تو ذرا سوچئے! خُود مسلمان کی اپنی عزَّت کتنی ہو گی...؟؟

مسلمان کی عزَّت

اِبْنِ ماجہ شریف میں ہے، جانِ کائنات، فخرِ موجودات  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے کعبہ شریف کو مخاطب کر کے فرمایا: اے کعبہ تُو کیسا پاکیزہ ہے! تیری خوشبو کیسی پاکیزہ ہے! تُو کیسا عظیم ہے! تیری عزَّت بھی کتنی بلند ہے! اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد ( صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ) کی جان ہے، بےشک ایک مؤمن کی عزَّت اللہ پاک کے ہاں تیری عزَّت سے زیادہ ہے۔ ([2])

پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! اللہ پاک نے مسلمان کو کیسی عزّتوں سے نوازا ہے، یقیناً درجات کے اعتبار سے عزّتوں میں کمی بیشی تو ہے، ایک ولیُ اللہ کی اور عام مؤمن کی عزّت برابر نہیں ہے، اسی طرح عُلَما کی عزّت عوام کی عزّت سے کہیں بڑھ کر ہے مگر


 

 



[1]...بہارِ شریعت، جلد:1، صفحہ:294، حصہ:2 خلاصۃً۔

[2]...ابن ماجہ، کتاب الفتن، صفحہ:633، حدیث:3932۔