Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye

عزّت تو سب ہی کی ہے، جس کے دِل میں بھی نورِ ایمان موجود ہے، اس کے سَر پر عزّت  کا تاج بھی سجا ہوا ہے، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہر مسلمان کی عزّت کریں، اُس کی حُرمت کا خیال رکھیں۔ اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی، مکی مدنی، محمد عربی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا: جو بندہ اپنے مسلمان بھائی (کی عزّت کرتے ہوئے، اس) کے گھوڑے کی رِکاب پکڑ ے، اس کا یہ عَمَل کسی لالچ کی وجہ سے نہ ہو، کسی قسم کے خوف کے سبب نہ ہو(بلکہ خالص اللہ پاک کی رضا کے لئے ہو) تو غَفَرَ اللہُ لَہٗ اللہ پاک اس رکاب پکڑنے والے کی مَغفِرَت فرما دیتا ہے۔([1])

پہلے دور میں گھوڑوں پر سَفَر ہوتے تھے تو عزّت افزائی کا یہ طریقہ تھا کہ ایک شخص گھوڑے کی لگام پکڑ لیتا تھا تاکہ سوار ہونے والا آسانی سے سُوار ہو جائے، اسی طرح جب کوئی گھوڑے سوار آتا تو جلدی سے آگے بڑھ کر گھوڑے کی لگام پکڑ لیتے تھے، تاکہ گھوڑے سُوار آسانی سے اُتر جائے۔ آج کے دَور میں اس کی مثال یوں بنے گی کہ مثلاً ایک شخص موٹر سائیکل پر آیا، دوسرا جلدی سے آگے بڑھ کر موٹر سائیکل پکڑ لے کہ لائیے! میں پارک کر دیتا ہوں، اس عَمَل سے اسے کوئی لالچ نہ ہو کہ مثلاً سیٹھ صاحِب ہیں،کوئی نگران صاحب ہیں،میں ان کی عزّت کروں گا تو یہ مجھ پر نوازشات کے دروازے کھول دیں گے، نہ ہی کوئی خوف ہو کہ سیٹھ صاحب  یا نگران صاحب تشریف لائے ہیں،اگر  آگے بڑھ کرموٹر سائیکل پارک نہیں کروں گا تو کَھری کَھری سُنائیں گے یا ناراض ہوں گے، ایسا کوئی معاملہ نہ ہو، نہ لالچ ہو، نہ کوئی خوف ہو بلکہ بندہ خالِصتاً اللہ پاک کی رضا کے لئے اپنے مسلمان بھائی کی عزّت کرے  تو اس کی برکت سے اللہ پاک اُس عزّت کرنے والے کی مَغفِرَت فرما دیتا ہے ۔


 

 



[1]...معجم اوسط،  جلد:1، صفحہ:287، حدیث:1012۔