Book Name:Ya ALLAH Main Hazir Hun

لَبَّیْک اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک کا معنیٰ

حضرت علامہ ابن رَجَبْ حنبلی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں : یہ جو جملہ ہے : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ اس میں لفظِ لَبَّيْكَ دو مرتبہ آیا ہے اور عربی کا قاعدہ ہے کہ جب لفظ کو تکرار(Repetition) کے ساتھ لایا جاتا ہے ، یعنی ایک لفظ کو دہرایا جاتا ہے ، تو اس میں تکرار کا معنی پیدا ہو جاتا ہے ، مطلب یہ کہ جب بندہ کہتا ہے : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ  تو اس کا معنی صِرْف یہ نہیں کہ یا اللہ! میں ایک بار حاضِر ہوں یا صِرْف آج حاضِر ہوں بلکہ اس کا معنی ہے : یا اللہ پاک! جب جب تیرا حکم ہو ، تب تب میں حاضِر ہوں ، ہمیشہ حاضِر ہوں ، کسی ایک وقت بھی میں تیرے حکم سے پیچھے نہ ہٹوں گا۔  ([1])

علّامہ ابن رجب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   مزید فرماتے ہیں : پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفٰے  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی تعلیم کے مطابق جب بندہ ہر روز صبح کے وقت یہ کہے گا : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ (میں حاضر ہوں یا اللہ !میں حاضر ہوں)  تو اس کا مطلب یہ ہوگا : یا اللہ پاک ! میں نے صُبح اس حال میں کی ہے کہ میں تیری دعوت کو قبول کرنے والا ہوں ، تُو نے جس بات کا حکم دیا میں  اُس پر عمل کرنے والا ہوں ، تُو نے جس بات سے مجھے منع فرمایامیں اُس سے رکنے والا ہوں ، میں تیری اطاعت پر قائم ہوں ، تیرے حکم کی طرف جلدی کرنے والا ہوں۔  پس جب بندہ اپنی زبان سے یہ کہے گا ، تُو اب اُس پر لازم ہے  کہ اپنے عمل سے اِس کے مطابق چلے تاکہ اس  کی زبان  اور اُس کا کردار ایک جیسا ہو جائے۔ ([2])

مجھے اپنی رحمت سے تُو اپنا کرلے               سوا تیرے سب سے کنارا کروں میں([3])


 

 



[1]... شرح حدیثِ  لبیک اللہم لبیک ، صفحہ : 23۔

[2]...شرح حدیثِ  لبیک اللہم لبیک ، صفحہ : 26۔

[3]...سامانِ بخشش ، صفحہ : 150۔