Book Name:Ya ALLAH Main Hazir Hun

اس مشورے پر عمل کیا گیا ، آگ جلائی گئی ، آگ کے اوپر دیگ لٹکائی گئی اور بادشاہ کو اس میں ڈال دیا گیا ، آہستہ آہستہ دیگ گرم ہونا شروع ہوئی ، دیگ گرم ہوئی تو اس کی تَپش  سے بادشاہ کا جسم  جھلسنے لگا ، اب  بادشاہ نے اپنے جھوٹے خداؤں(یعنی جن کی عبادت کیا کرتا تھا اُن) کو باری باری پکارناشرو ع کردیا ، ظاہر ہے وہ خدا جھوٹے تھے ، بادشاہ دھوکے میں تھا جن کے سامنے ساری زندگی سر جھکاتا رہا وہ حقیقت(Reality) میں خدا تھے ہی نہیں ، انہوں نے مدد کیا کرنی تھی ، بادشاہ ایک ایک کو پُکارتا گیا مگر کسی کی طرف سے جواب نہ آیا ، اُس کے جھوٹے خداؤں میں سے کوئی بھی اُسے بچا نہ پایا۔ اب بادشاہ کے دل میں خیال آیا ، بادشاہ نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی اور بلند آواز سے پڑھنا شروع کیا : لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ ، لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ ، یعنی وہ بادشاہ اپنے کردار(Character) سے ، اپنے عمل سے  یہ اظہار کر رہا تھا کہ یا اللہ پاک! میں ساری زندگی دھوکے میں رہا ، میں شرک میں مبتلا رہا ، میں جھوٹے خداؤں کو تیرا شریک ٹھہراتا رہا ، میں جھوٹے خداؤں کے سامنے سجدہ ریز ہوتا رہا ، اپنی پیشانی ان کے سامنے جُھکاتا رہا ، لیکن یا رَبِّ کریم !اے حقیقی رَبِّ کریم !آج میں سمجھ چکا ہوں وہ سارے کے سارے جھوٹے تھے ، اے اللہ پاک ! آج میں تیرے سامنے سر جُھکاتا ہوں ، تیرے حضور حاضر ہوتا ہوں ، گویا وہ بادشاہ اپنے عمل سے یہ کہہ رہا تھا :  لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ میں حاضر ہوں ، یا اللہ !میں حاضر ہوں۔ میں شرک کو چھوڑتا ہوں ، میں کُفر کو چھوڑتا ہوں اور میں اپنے سارے باطل عقیدوں کو چھوڑ کر تیری بارگاہ میں حاضر ہو کر اقرار کرتا ہوں : لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ (کوئی عبادت کے لائق نہیں مگر صرف اللہ ) ۔

اب بادشاہ نے جب لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ پڑھنا شروع کیا ، تو حضرت بِکر بن عبد اللہ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ