Book Name:Ya ALLAH Main Hazir Hun

نے پیدا ہوتے ہی اپنے کانوں میں اپنے پیدا کرنے والے پاک پروردگارجَلَّ جَلَالُہٗ کانام مبارک سُنا ہو ، اللہُ اَکْبَر ، اللہُ اَکْبَر کی صدائیں سُنی ہوں ، لَاۤاِلٰہَ اِلَّااللہُ کی مبارک آواز سُنی ہو ، جو شخص  پیدائش سے لے کر اب تک  ہے ہی مسلمان ،  جب وہ کہے گا : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ میں حاضر ہوں ، یا اللہ !میں حاضر ہوں ، یا اللہ!  میں نے کبھی شرک نہیں کیا میں تیرے ہر ہر حکم کو ماننے کے لئے تیار ہوں تو اس کو رَبِّ کریم کیسے کیسے انعامات عطا فرمائے گا...!!

رَبّ کی رضا کے لئے حکومت چھوڑ دی

 حضرت ابراہیم بن ادھم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مشہور ولیُ اللہ ہیں ، توبہ سے پہلے آپ امیر زادے تھے ، بعض روایات کے مطابق آپ بَلخ کے شہزادے (Prince)تھے ، ایک بار اپنے محل کے قریب ہی کہیں تشریف فرما تھے۔ ایک شخص آیا ، وہ محل کے اندر داخل ہونا چاہتا تھا ۔ اس سے پوچھا گیا : کہاں جانا چاہتے ہو؟کس کام سے آئے ہو؟کہنے لگا : میں مسافر خانے میں آیا ہوں ، رات گزارنا چاہتا ہوں۔ اُس سے کہا گیا : یہ مسافر خانہ تو  نہیں ہے ،  یہ تو شہزادے کا محل ہے ، اُس شخص نے کہا : اچھا بتاؤ تو  یہ کس کا محل ہے؟  کہا گیا : ابراہیم بن ادھم کا ، پوچھا گیا : ابراہیم بن ادھم  سے پہلے یہاں کون تھا ؟کہا گیا اِس کے والد ، اُن سے پہلے کون تھا ؟ اُن کے والد ، اُن سے پہلے کون تھا ؟ اُن کے والد ، تو کہا : مسافرخانہ اِسی کو تو کہتے ہیں  کہ ایک آئے ایک چلا جائے۔ حضرت ابراہیم بن ادھم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  ساری بات سن رہے تھے  یہ بات آپ کے دل پر اثر کر گئی ، آپ اُس شخص کے پیچھے پیچھے چل پڑے اور پوچھا : بھائی تم کون ہو؟ اُس شخص نے جواب دیا : میں خضر ہوں  اور تجھے تیرے رَبّ کے رستے پر  ڈالنے آیا ہوں (یعنی تم اس کام کے لئے پیدا نہیں ہوئے ، شہزادہ بن کر عیش و عشرت  میں ،