Book Name:Ya ALLAH Main Hazir Hun

نے یہ زبان سے نہیں کہا ،  اپنے عمل سے اس بات کا اظہار کیا ، تو ملا کیا ؟

مچھلیاں سونے کی سوئیاں لے کر حاضر ہوئیں

حضرت شیخ فرید الدین عطار   رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک دن حضرت ابراہیم بن ادھم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ دریائے دَجّلَہ  کے کنارے بیٹھے اپنے لباس کو پیوند لگا رہے تھے۔ ایک شخص قریب سے گزرا    وہ حضرت ابراہیم بن ادھم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو پرانے زمانے سے جانتا تھا اس کو پتا تھا کہ یہ پہلے شہزادے تھے ، پھر انہوں نے با دشاہت چھوڑ دی اور رَبّ کے رستے پر نکل پڑے جب ا س شخص نے حضرت ابراہیم بن ادھم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو دریائے دَجّلَہ کے کنارے بیٹھےاپنے لباس میں پیوند لگاتے ہوئے   دیکھا تو کہا : اے ابراہیم !حکومت چھوڑ کر تم نے   کیا  پایا ؟ایک  لباس وہ  بھی پھٹا پرانا اور اس کو بھی اپنے ہاتھوں سے  پیوند(Patch) لگا رہے ہو ، پہلے شاہانا لباس ہوتے تھے ، آس پاس سینکڑوں  خادم ہوا کرتے تھے ، ان کو چھوڑ کر   کیا پایا؟ حضرت ابراہیم بن ادھم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب یہ سنا تو اپنی سوئی دریا میں ڈال دی  اور پھر فرمایا : اے مچھلیو! میری سوئی واپس کرو ، یہ سننے کی دیر تھی کہ مچھلیاں اپنے منہ  میں سونے کی سوئیاں لے کر پانی کی سطح پر آ    گئیں ، حضرت ابراہیم بن ادھم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : یہ نہیں ، مجھے اپنی سوئی چاہئے ، تو ایک مچھلی اپنے منہ میں حضرت ابراہیم بن ادھم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی سوئی   لے کر حاضر ہوئی آپ نے اس سے اپنی سوئی وصول فرما لی اور اس شخص کو فرمایا : اے شخص !میں نے حکومت چھوڑ کر یہ پایا ہے ۔ ([1])

وہ کہ اس دَر کا ہوا خلقِ خدا اس کی ہوئی              وہ کہ اس دَر سے پِھرا اللہ اُس سے  پِھر گیا([2])


 

 



[1]...تذکرۃ الاولیاء ، ابراہیم بن ادہم ، صفحہ : 82۔

[2]...حدائق بخشش ، صفحہ : 53۔