Book Name:Ya ALLAH Main Hazir Hun

پانے والے ، لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ کی صدائیں لگانے والے ، روزِ قیامت میدانِ محشر میں اس شان سے آئیں گے کہ  کعبہ شریف ان کے ساتھ ہو گا ، یہ خوش نصیب طوافِ کعبہ میں مصروف ہوں گے اور جھوم جھوم کر لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ کی صدائیں لگا رہے ہوں گے۔

اللہ کریم ہمیں بھی کعبہ شریف کی زیارت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، ہمیں بھی حج کی سَعادت نصیب ہو ، عمرہ کرنے ، صفا و مروہ کی سَعی کرنے ، منیٰ  و عرفات میں ٹھہرنے کی توفیق نصیب ہو ، کاش !ہم بھی جھوم جھوم کر لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَکی صدائیں لگائیں اللہ پاک ہمیں توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ۔  

دیدے طوافِ خانَۂ کعبہ کا پھر شَرَف          فرما   یہ   پورا   مُدَّعا   یا   ربِّ   مصطَفٰے([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ہر نماز سے پہلے لَبَّیْک اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک پڑھتے ...!

اے عاشقانِ رسول! عموماً تَلْبِیہ (یعنی لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ) احرام باندھ کر ہی پڑھا جاتا ہے  لیکن اگر ہم اس کے معنیٰ پر غور کریں تو اس لحاظ سے ایک مسلمان کی زندگی کا  ایک لمحہ میں بھی ایسا نہیں ہے ، جو اس سے جُدا ہو کر گزر سکے ، مسلمان کا معنیٰ  ہی یہی ہے : اللہ اور اس کے رسول  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کے حکم پر  سر جھکا دینے والا  ، لہٰذا مسلمان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ  اِسی تصور  کے ساتھ ، اِسی یقین کے ساتھ  اور اِسی شوق اور جذبے کے ساتھ  گزرنا چاہیئےکہ  اس کے دل سے ، اس کے دماغ سے ، اس کی زبان سے ، اس کے پورے جسم  سے ، اس کے ایک ایک فعل سے ، اس کی ایک ایک سوچ سے ، ایک ایک خیال سے یہ آواز پیدا ہو رہی


 

 



[1]... وسائلِ بخشش ، صفحہ : 129۔