Book Name:Shoq e Hajj

تو اسے چاہئے کہ نفل حج کے لئے جائے بلکہ ممکن ہو تو ہر سال جائیں ،   بار بار جائیں ،  جن کو اللہ پاک نے توفیق بخشی ہے ،  وہ حج کے ایام کا انتظار نہ کریں ، عمرہ کے لئے چلے جایا کریں ،  حرمِ پاک کی فضاؤں میں سانس لینا بھی کوئی کم سعادت نہیں ہے۔

یاد رکھئے! دین کی بنیاد محبتِ الٰہی اور عشقِ رسول پر رکھی گئی ہے اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں :  اَ لَاۤ  لَا اِیْمَانَ  لِمَنْ لَّا مَحَبَّۃَ لَہٗسن لو...! اس کا کوئی ایمان نہیں جس کے دل میں محبتِ حق کا چراغ نہیں جلتا ،  دین کی بنیاد محبتِ اِلٰہی اور  عشقِ رسول پر رکھی گئی ہے اور حج سراپا سفرِ عشق ہے * بندہ حج کرنے کے لئے جاتا ہے تو بغیر سلےکپڑے(یعنی اِحْرام ) پہن لیتا ہے * کعبہ شریف کے گرد چکر لگاتاہے * صفا مروہ کے درمیان دوڑتا ہے * مِنیٰ میں جا کر قربانی کرتاہے  * میدانِ عرفات میں ٹھہرتا ہے * مزدلفہ میں قیام کرتا ہے   * جمرات  کے مقام پر شیطان  کو کنکریاں مارتا ہے ، یہ وہ کام نہیں ہیں جوعقل میں آ سکیں ،   صرف و صرف عشق ہی ان کاموں کو سمجھ سکتا ہے ،   لہٰذا حج اَوَّل سے آخر تک عشق و محبت کا سفر ہے ،  اس سفر پر وہی جاتا ہے ،  اس سفر کاشوق  اسی کو تڑپاتا ہے جس کے دل میں محبتِ اِلٰہی اور عشقِ رسول کے چراغ جل رہے ہوتے ہیں بلکہ جنہیں عشق و محبت کی دولت نصیب ہے ،  وہ تو سَر کے بَل جانا بھی غنیمت سمجھتے ہیں۔

اپاہج حاجی کا ایمان افروز واقعہ

حضرت شفیق بلخی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں مکہ مکرمہ  حج کے لیے جا رہا تھا راستے میں ایک شخص دیکھا ،  اپاہج ہے ،   چلنے پھرنے سے معذور ہے ،  گِھسٹ گِھسٹ کر مکہ مکرمہ کی طرف چلا جا رہا ہے۔ مجھے بہت حیرت ہوئی کہ یہ کیسا عجیب شخص ہے  ، چلنے سے معذور ہے