Book Name:Shoq e Hajj

نے فرمایا :  جو بندہ کعبہ شریف کا حج کرے ،  اس دوران نہ فُحْش باتیں کرے ، نہ ہی گناہ کاکام کرے تو رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ اُمُّهٗ وہ ایسے لوٹ جائے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنا ہے۔([1])  (2) :  بخاری شریف کی حدیث پاک میں ہے : اَلْعُمْرَةُ اِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِّمَا بَيْنَهُمَا ایک عمرہ دوسرے عمرے تک درمیان کے گناہوں  کا کفارہ ہے وَالحَجُّ المَبْرُورُ لَيْسَ لَهٗ جَزَاءٌ اِلَّا الْجَنَّةُ اور مقبول حج کی جزا صرف و صرف جنّت ہے۔([2])(3) : مسلم شریف کی حدیث پاک ہے ،  نبی رحمت ، شفیعِ اُمَّت صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اِنَّ الْحَجَّ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهٗ بے شک حج  پہلے کے گناہوں کو معاف کروا دیتا ہے۔([3])

حقوق العباد کی ادائیگی حج کے بعد بھی ضروری ہے

اے عاشقانِ رسول!  معلوم ہوا ایمان اور نیک اعمال گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہیں ، علما فرماتے ہیں :  عمرہ کرنے سے گُنَاہِ صغیرہ معاف ہو جاتے ہیں اور مقبول حج میں گناہِ کبیرہ کی معافی کی بھی پختہ اُمید ہے۔

یہاں یہ خیال رہے کہ حج کی برکت سے گناہ مٹتے ہیں ،  حقوق العباد سے خلاصی نہیں ہوتی ،  مثلا کسی نےقرض لیا تھا ،  قرض کی ادائیگی میں اس نے دیر کی ،  تو اس تاخیر کا گناہ حج کرنے سے معاف ہو جائے گا ،  لیکن جو رقم لی ہوئی ہے وہ واپس لوٹانی ہی پڑے گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...بخاری، کتاب الحج، باب فضل الحج المبرور، صفحہ : 423، حدیث : 1521۔

[2]...بخاری، کتاب العمرۃ، صفحہ : 475، حدیث : 1773۔

[3]...مسلم، کتاب الایمان، باب کون الاسلام یہدم، صفحہ : 63، حدیث : 121۔