Book Name:Shoq e Hajj
یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ
بخش دے بخشے ہوؤں کا صدقہ یَااَللّٰہ مِری جھولی بھر دے
شہیدِ کربلا حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے : ایک مرتبہ ایک شخص اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عَرْض کیا : یَا رسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میں بہت کمزور ہوں ، جِہاد پر نہیں جا سکتا ، اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : هَلُمَّ اِلٰى جِهَادٍ لَا شَوْكَةَ فِيهِ : الْحَجِّتم اس جہاد کی طرف بڑھو!جس میں کانٹے کا خطرہ نہیں یعنی حج ادا کیا کرو۔([1])
رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : حَجَّةٌ مَّبْرُوْرَةٌ خَيْرٌ مِّنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا حجِ مَبْرُور یعنی مقبول حج دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سب سے بہتر ہے وَ حَجَّةٌ مَّبْرُوْرَةٌ لَيْسَ لَهَا جَزَاءٌ اِلَّا الْجنَّة اور مقبول حج کی جزا صرف و صرف جنّت ہی ہے۔([2])
مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حجِ مَبْرُور سے مراد وہ حج ہے : جس میں گناہ سے بچا جائے ، یا وہ حج جس میں رِیا و نام و نُمود سے پرہیز ہو ، یا وہ حج جس کے بعد حاجی مرتے وقت تک گناہوں سے بچے ، حج برباد کرنے والا کوئی عمل نہ کرے۔([3])