Book Name:Shoq e Hajj

  پھر جائیں ،  پھر آئیں پھر جائیں ، کاش...!  آخر مدینے ہی میں دو گز زمیں کا ٹکڑا نصیب ہو جائے ۔

مجھے مرنا ہے آقا گنبدِ خضرا کے سائے میں                                                                           وطن میں مَر گیا تو کیا کروں گا یارسولَ اللہ!

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حج کی سعادَت کس کو ملتی ہے...؟

اللہ پاک قرآن کریم میں فرماتا ہے :

وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ  (پارہ : 17 ، سورۂ حج : 27)

ترجَمہ کنزُ الایمان  :  اور لوگوں میں حج کی عام ندا کردے۔

مفسرینِ کرام اس آیت کے تحت فرماتے ہیں :  کعبہ شریف جس مقام پر اب ہے پہلے بھی یہیں تھا ،  جب حضرت نوح  عَلَیْہِ السَّلَام  کے مبارک دور میں طوفان (Storm)آیا ،  اس وقت کعبہ شریف کواٹھا لیا گیا ،  پھر حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلَام  کے مبارک دور میں اللہ پاک نے حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلَام  کو حکم دیا :  اے ابراہیم! بیتُ اللہ  شریف کی تعمیر  کیجئے! حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلَام  مکہ مکرمہ تشریف لائے ، آپ نے کعبۃُ اللہ شریف کی تعمیر کی ، حضرت اسماعیل  عَلَیْہِ السَّلَام  جو آپ کے شہزادے ہیں ،  انہوں نے آپ کے ساتھ آپ کی مُعاوَنَت (Help) کی ،  دونوں باپ بیٹے نے کعبہ شریف کی تعمیر کو مکمل کیا ،  جب تعمیر مکمل ہو گئی۔تو اللہ پاک نے حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلَام  کو حکم دیا :  اے ابراہیم !اب آپ حج کا اعلان کردیجئے! لوگوں کو پکاریئے کہ وہ حج کے لیے آئیں۔حضرت  ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلَام  نے عَرْض کیا :  یا اللہ پاک! میری آواز کہاں تک پہنچ پائے گی...؟ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا :  عَلَيْكَ الْاَذَانُ وَعَلَيَّ الْبَلَاغُ اے ابراہیم!آپ کا کام اعلان کر دینا ہے ،  لوگوں تک آوازپہنچانا ہمارا کام ہے۔