Book Name:Shoq e Hajj
* ابھی کاروباری معاملات اٹکے ہوئے ہیں یہ پورے کر لوں پھر حج کے لئےجاؤں گا ، یہ انداز قطعاً درست نہیں ہے۔
علما فرماتے ہیں : اگر کسی شخص پر حج فرض ہو گیا ، لیکن وہ حج پر گیا نہیں ، ٹال مٹول کرتا رہا ، موخر کرتا رہا ، اس سال نہیں اگلے سال چلا جاؤں گا ، اُس سے اگلے سال چلا جاؤں گا ، ابھی بڑی زندگی پڑی ہے پھر چلا جاؤں گا ، یوں کرتا رہا پھر اس پر غربت آ گئی تو اب بھی اس پر حج فرض ہے ، ایسی صُورت میں اس پر لازم ہے کہ قرض لے کر حج پر جائے ، اللہ پاک اس کے قرض (Loan)کا انتظام فرما دے گا۔ ([1])
اے عاشقانِ رسول! جو شخص فرض ہونے کے باوجود حج نہیں کرتا ، وہ نہایت نقصان میں ہے۔ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضی ، شیر خدا رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے : اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی ، مکی مدنی مُحَمَّد عربی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جو بندہ زاد اور راحلہ( یعنی سواری اور سفر خرچ ) کا مالک ہو جس کے ذریعے وہ مکہ مکرمہ تک پہنچ سکے ، اس کے باوجود اگر وہ حج نہ کرے تو چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔([2])
اَللہُ اَکْبَرْ !اے عاشقانِ رسول! غور فرمائیے!کیسی سخت وعید ہے ، ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن(یعنی تمام جہانوں کے لئے رحمت) ہیں ، لوگوں کا ایمان قبول کر لینا ، آپ کو انتہائی پسند ہے ، جب کفار کلمہ نہیں پڑھتے تھے ، قرآنی آیات پر