Book Name:Shoq e Hajj

ایمان نہیں لاتے تھے تو آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  بہت غمگین ہو جایا کرتے تھے ،  رحمتِ عالم ، نورِ  مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  جو کافروں کے کلمہ نہ پڑھنے سے بھی غمگین ہوتے ہیں ، وہ ایک مسلمان کے لیے ارشاد فرماتے ہیں :  حج فرض ہونے کے باوجود اگر وہ حج نہیں کرتا ،  تو وہ  چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔

 حکیم الامت مفتی احمدیار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اس حدیثِ پاک کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتےہیں : مطلب یہ ہے کہ جو حج کا تارِک  ہے( یعنی جو حج فرض ہونے کے باوجود نہیں کرتا) اس کی موت میں اور یہود و نصاری کی موت میں کوئی فرق نہیں ہے ،  اللہ پاک تارکِ حج سے بھی ناراض ہے ، یہود و نصاریٰ سے بھی ناراض ہے۔ہاں! دونوں ناراضیوں میں فرق ہے۔ اور اگر کوئی ایسا شخص ہے جو حج کرتا بھی نہیں ہے اور حج کی فرضیت کا بھی انکار کرتا ہے تو وہ بندہ کافر ہو جائے گا اور اس کے اور اہل ِکتاب کے کفر میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔([1])

شَرَف دے حج کامجھے میرے کبریا یارب!                  روانہ سُوئے مدینہ ہو قافِلہ یارب!

دکھا دے ایک جھلک سبز سبز گنبد کی                                   بس اُن کے جلووں میں آجائے پھر قضا یارب!

بَوقتِ نَزع سلامت رہے مِرا ایماں                                      مجھے  نصیب  ہو  کلمہ  ہے  التجا  یارب! ([2])

حج سفرِ عشق ہے

اے عاشقانِ رسول! حج کرنا بڑی سعادت ہے ،  جس پر حج فرض ہے وہ تو حج کے لئے جائے ہی جائے اور جو فرض حج ادا کر چکا ہے ،  اگر اللہ پاک نے وُسْعت دی ہے ،  مال  و دولت سے نوازا ہے


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح، جلد : 4، صفحہ : 94۔

[2]...وسائل بخشش، صفحہ : 87 ملتقطاً۔