Book Name:Shoq e Madina

ہے کہ جب تک میں اپنے ہر اُمَّتی کو جہنّم سے نکال کر جنت میں داخل نہ کروا  لُوں ، اس وقت تک میں راضی نہ ہوں گا۔ ([1])  

ان احادیث سے پتا چلتا ہےکہ ہر گناہ گار مسلمان کے لئے شفاعت ہے  ،  جب ہر گناہ گار کے لئے شفاعت ہے  ،  چاہے اس نے مدینۂ مُنَوَّرَہ  حاضری دی ہو یا نہ دی ہوتو روضۂ  پُرنور کی زیارت کرنے والے کی کیا خصوصیت ہوئی؟ اب جواب سنئے : بعض علما نےیہ ارشاد فرمایا کہ جو عام گناہ گار ہیں  ،  جنہوں نے مدینۂ مُنَوَّرَہ  حاضری نہیں دی  ،  ان کے لئے عمومی شفاعت ہو گی لیکن جنہوں نے مدینۂ مُنَوَّرَہ  حاضری دی ہے  ،  ان کے لئے خصوصی شفاعت ہو گی  ،  میدانِ محشر کی  ہولناکیوں سے ان کی حفاظت کی جائے گی ، ان کا جنت میں بے حساب داخلہ ہو جائے گا ، وہ جنت میں بلند درجات پائیں گے  ،  ان کو اللہ پاک کا خصوصی دیدار نصیب ہو گا۔  مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس کا ایک اور ایمان افروز جواب لکھا ہے   ، وہ یہ ہے کہ دیکھئے! شفاعت کس کو ملے گی؟ صرف مسلمان کو ملے گی  ،  کافر شفاعت کا حقدار نہیں ہے۔  اب ذرا غور کیجئے! شفاعت ہر گناہ گار کے لئے ہےلیکن صرْف اس کے لئے جو دنیا سے حالتِ ایمان میں جائےگا  ،  اب ہم میں سے کوئی بھی اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے واقف نہیں ہے ، اللہ پاک ہمارا ایمان سلامت رکھے ، جو گناہ گار ہے ممکن ہے کہ وہ اپنے گناہوں کے سبب ایمان ہی سے  محروم ہو جائے  ،  دنیا سے رخصت ہوتے وقت اس کا ایمان چھن جائے  ،  اگر ایسا ہوا تو ظاہِر ہے اس کو شفاعت نصیب نہیں ہوگی  ،  وہ ساری زندگی شفاعت پر اُمید رکھے رہا لیکن اب حالتِ ایمان میں دنیا سے نہیں گیا تو اب وہ شفاعت سے محروم ہو جائے گا لیکن آقا عَلَیْہِ السَّلَام مدینۂ مُنَوَّرَہ حاضر ہو کر روضۂ پرنور کی  


 

 



[1]... سبل الہدی ، الباب الثانی عشر ، جلد:2 ، صفحہ:272۔