Book Name:Shoq e Madina

لیکن مدینۂ منورہ حاضِری دینے والے کی شان ہی نرالی ہے  ،  پیارے آقا  ،  مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مَنْ زَارَ قَبْرِي وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي یعنی جو میری قبر کی زیارت کرے اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔ ([1])  

یہاں لفظ شَفَاعَتِي ہے  ،  اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ روضۂ پاک کی زیارت کرنے والے کی شفاعت علماء نہیں کریں گے ، فرشتے نہیں کریں گے  ،  شُہَدا نہیں کریں گے  ،  حاجی یا حافظ نہیں کریں گےبلکہ اس کی شفاعت خُود تاجدارِانبیاء  ،  رسولِ خُدا  ،  احمدِ مجتبیٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرمائیں گے۔  ([2])

سُبْحٰنَ اللہ!یہ بھی بڑی سَعادت ہے کہ حضورِ اکرم  ،  نورِ  مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم خود  شفاعت فرمائیں کیونکہ شفاعتِ مصطفےٰ کا انداز ہی نرالا ہو گا ، اس کا لطف ہی نرالا ہوگا  ،  اس کا ذوق ہی نرالا ہوگا ، اعلیٰ حضرت امام اہلِ سُنَّت شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :

کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ  قرض لیتی ہے گنہ پرہیز گاری واہ واہ([3])

وضاحت : مطلب یہ ہے کہ آقا و مولا مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم  روزِ قیامت میدان محشر میں جب لوگوں کی شفاعت فرما رہے ہوں گے تو آپ کی شفاعت فرمانے کا انداز  ،  اس کا لطف اور اس کا ذوق ایسا نرالا  ہوگا کہ وہ لوگ جو بخشے بخشائے ہیں  ،  جنہوں نے گناہ نہیں کئے ہوں گے  ،  جو بغیر حساب کے جنت میں داخلے کے حق دار ہوں گے  ،  جو پرہیزگارہوں گے  ، وہ اس ذوق افزا  شفاعت کو دیکھ کر حسرت کریں گے کہ کاش! ہمارے پلّے میں بھی گناہ آ جائیں اور ہمیں بھی شفاعتِ مصطفےٰ


 

 



[1]... سنن دار قطنی ، کتاب الحج ، باب المواقیت ، جلد:1 ، صفحہ:217 ، حدیث:2669۔

[2]... جواہر البیان فی اسرار الارکان ، صفحہ:205ملتقطاً۔

[3]... حدائق  بخشش ، صفحہ:134۔