Book Name:Shoq e Madina

لینے کی سَعادت  بھی ضمناً مل ہی جائے گی لیکن اس کی نیت صرف ایک ہی ہو کہ میں روضۂ  پُرنور کی زیارت کے لئے حاضر ہوا ہوں ۔  

کعبہ کا نام تک نہ لیا طیبہ ہی کہا                پوچھا تھا ہم سے  جس نے کہ نَھْضَت کدھر کی ہے([1])

وضاحت : یعنی جب مجھ سے پوچھا گیا کہ کہاں کا ارادہ ہے تو میں نے یہ نہ کہا کہ  میں حج  کرنے جا رہا ہوں  ،  یا کعبے کی زیارت کے لئے جا رہا ہوں بلکہ میرا ایک ہی جواب تھا  ،  یہ کہ میں سرکارِ عالی وقار  ،  مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے پاکیزہ دیار طیبہ شریف جا رہا ہوں۔  

ایمان مدینے کی طرف سمٹ جائے گا

بخاری شریف میں حدیث پاک ہے ، حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ روایت کرتےہیں : اِنَّ الْاِيمَانَ لَيَاْرِزُ اِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تَاْرِزُ الْحَيَّةُاِلَى جُحْرِهَابے شک ایمان مدینے کی طرف سمٹ آتا ہے جیسے سانپ بِل(یعنی سوراخ) کی طرف سمٹ جاتا ہے۔ ([2])

یہ بڑی ایمان افروز حدیث پاک ہے ، علمائے کرام نے اس کے مختلف معنیٰ بیان کئے ہیں  ،  ایک معنی تو یہ ہے کہ قربِ قیامت جب دجال نکلے گاتو پوری دنیا میں ایمان بچانے کے لئے کوئی پناہ گاہ نہیں ہوگی  ،  اس وقت ایمان مدینۂ مُنَوَّرَہ  میں سمٹ جائے گا  ،  مدینے کے علاوہ اہلِ ایمان کہیں نہیں ہوں گے۔

محدثین کرام نے اس کا ایک اور معنی بیان کیا ہے : فرماتے ہیں : ذرا دیکھو! آقا عَلَیْہِ السَّلَام نےمدینے میں  ایمان کے سمٹنے کو سانپ کے ساتھ تشبیہ دی ہے  ،  یعنی فرمایا کہ جیسے سانپ


 

 



[1]... حدائق  بخشش ، صفحہ:203۔

[2]... بخاری ، کتاب  فضائل المدینہ ، صفحہ:498 ، حدیث:1876۔