Book Name:Shoq e Madina

اپنے بِل(یعنی سوراخ) میں چلا جاتا ہے  ،  ایسے ہی ایمان مدینے میں چلا جائے گا  ،  ذرا غور کریں! سانپ اپنے بِل سے باہر نکلتا ہے  ،  اپنی  ضرورت کی چیزیں لیتا ہے  ،  کھانا وغیرہ اس نے ڈھونڈنا ہوتا ہے  ،  وہ ڈھونڈتا ہے  ،  باہر گھومتے گھومتے اس کے اوپر سورج  کی دھوپ پڑتی ہے ، گرمی پڑتی ہے ، گرد پڑتی ہےجس سے اس کی کھال پرانی پڑ جاتی ہےسال میں کچھ عرصہ  وہ ایسے گزارتا ہےکہ  وہ چھپ جاتا ہے  ،  باہر نہیں نکلتا  ،  جب اپنا وقت  پورا کرنے کے بعد وہ باہر نکلتا ہے تو اس کی کینچلی تبدیل ہو چکی ہوتی ہے  ،  پرانی کھال(Old Skin) اتر جاتی ہے  ،  نئی تازہ چمکدار کھال(Shining Skins) اس کے اوپر آ جاتی ہے۔

یہی بات حدیثِ پاک میں بتائی گئی کہ جس طرح سانپ جب بِل میں جاتا ہے تو اس کی کھال تازہ اور چمکدار ہو جاتی ہے  ،  ایسے ہی  جب بندہ دنیا میں ہوتا ہے  ،  دیگر شہروں میں رہ رہا ہوتا ہے تو اس پر شیطان بھی حملہ آور ہوتا ہے  ،  نفس گناہ بھی کروا دیتا ہے ، دنیا داری کی طرف دل مائل بھی ہو جاتا ہے  ،  جس کی وجہ سے ایمان کمزور (Weak)پڑنا شروع ہو جاتا ہے  ،  تب ایمان کو دوبارہ سے تازگی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ تازگی کیسے ملتی ہے؟ فرمایا : اِنَّ الْاِيمَانَ لَيَاْرِزُ اِلَى الْمَدِينَةِ ایمان مدینے کی طرف سمٹتا ہے۔ یعنی جب عاشقانِ رسول دنیا میں رہتے ہیں دیگر شہروں میں  ، اپنے اپنے علاقوں میں رہتے ہیں  ،  وہاں ان کو دنیا داروں سے بھی واسطہ پڑتا ہے  ،  شیطان سے بھی واسطہ پڑتا ہے  ،  نفس بھی گھائل کرتا ہے  ،  اب ان کا ایمان کمزور پڑنا شروع ہو جاتا ہے  ،  پھر وہ مدینۂ مُنَوَّرَہ  پہنچتے ہیں تو مدینۂ مُنَوَّرَہ  کی آب و ہوا ایسی نرالی  ،  ایسی ایمان افروز ہے کہ اس کی برکت سے ایمان کو دوبارہ سے تازگی مل جاتی ہے۔