Book Name:Shoq e Madina

مدینے کی کھجور سے ایمان کی تازگی

عظیم عاشقِ رسول  ،  حضرت مُحَدِّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مدینۂ مُنَوَّرَہ  سے بہت محبت کیا کرتے تھے  ،  آپ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی محفل میں اکثر مدینۂ مُنَوَّرَہ  کا تذکرہ ہوتا رہتا تھا  ،  اگر کوئی زا ئِرِمدینہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا تو اس سے   مدینۂ مُنَوَّرَہ کے حالات پوچھتے  ،  مدینۂ مُنَوَّرَہ  کے رہائشی عاشقانِ رسول کی خیریت دریافت کرتے اور اگر کوئی تبرک پیش کرتا تو بڑی خوشی سے قبول فرماتے۔  ایک دفعہ ایک حاجی صاحب مدینۂ مُنَوَّرَہ  سے واپس آئے  ،  وہ کھجوریں لے کر حاضر ہوئے اور حضرت مُحَدِّثِ اعظم پاکستان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں پیش کیں  ،  اس وقت دورۂ حدیث جاری تھا( یعنی کلاس لگی ہوئی تھی) اور مُحَدِّثِ اعظم پاکستان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ حدیث شریف پڑھا رہے تھے  ،  آپ نے مدینۂ مُنَوَّرَہ  کی کھجوریں تمام طلبامیں تقسیم فرمائیں اور ایک کھجور اپنی داڑھوں کے نیچے دبا لی  ،  پھر فرمایا : خرمائے مدینہ(یعنی کھجورِمدینہ) جب تک گھل گھل کر اندر جاتی رہے گی  ،  ایمان تازہ ہوتا رہے گا۔ ([1])

ہوائیں آرہی ہیں کوچۂ پُرنورِ جاناں کی      کِھلی جاتی ہیں کلیاں  ،  تازگی دِل کو میسر ہے([2])

سُبْحٰنَ اللہ!پتا چلا! جو عاشق ہیں ، ان کا تو ایمان مدینہ کا نام سن کر بھی تازہ ہو جاتا ہے  ،  عاشقوں کا ایمان مدینہ کی چیزیں دیکھ کر مدینۂ مُنَوَّرَہ   کے آئے ہوئے تبرکات کو دیکھ کر مدینۂ مُنَوَّرَہ  کی کھجوریں کھا کر اپنے شہر میں رہ کر بھی ان کا ایمان تازہ ہو جاتا ہے ، تو جب وہ مدینے


 

 



[1]... حیاتِ محدث  اعظم پاکستان ، صفحہ:155۔

[2]... ذوقِ نعت ،صفحہ:256۔