Book Name:Shoq e Madina
پہنچیں گے پھر ایمان کی تازگی کا عالم کیا ہو گا؟۔
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک ہمیں عشقِ مدینہ نصیب فرمائے! مدینۂ منورہ کی یادوں میں تڑپناچاہئے ، حاضِرئ مدینہ کے لئے مچلنا چاہئے ، سرزمینِ مدینہ کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جس سے ہو سکے وہ مدینے میں مرے ، کیونکہ میں اہل مدینہ کی شفاعت فرماؤں گا۔ ([1])
محدث اعظم پاکستان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا عشق رسول کمال ہے ، جب مدینۂ مُنَوَّرَہ حاضری ہوئی ، تو آپ نے کچھ بال اور ناخن شریف مدینۂ مُنَوَّرَہ میں دفن کر دیئے اور رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں عَرْض کیا : یَا رَسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !مدینۂ پاک میں مرنا تو میرے اختیار میں نہیں ہے ، البتہ اپنے جسم کے چند اجزادفن کر کے جا رہا ہوں کہ ہم غریبوں کے لئے یہی غنیمت ہے۔ ([2])
طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہرِ شفاعت نگر کی ہے([3])
وضاحت : اے زائرینِ مدینہ! اسی چوکھٹ پر عمر گزار دو ، اگر قسمت میں یہیں موت نصیب ہو گئی تو خوش خبری ہے کہ طیبہ میں مرنا سیدھا جنت کا راستہ ہے۔
اللہ پاک ہمیں عشقِ مدینہ نصیب فرمائے ، شوقِ مدینہ نصیب فرمائے ، کاش! مدینۂ مُنَوَّرَہ میں بار بار ، بار بار حاضری ہو ، بالآخر بقیعِ پاک میں2 گز زمین مل جائے ، اللہ پاک ہم