Book Name:Shoq e Madina

کاٹوں ہزار چکر طیبہ کی ہر گلی کے           یُوں ہی گزار دُوں میں اَیَّام زِندگی کے

پھولوں پہ جاں نثاروں  ،  کانٹوں پہ دِل کو وارُوں        ذَرَّوں کو دُوں سلامی  ،  دَر کی کروں غُلامی

دِیوار و دَرْ کو چُوموں  ،  قدموں پہ سَر کو رَکھ دُوں  روضے کو دیکھ کر میں روتا رہوں برابر

حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے            سلام کے لئے حاضر غلام  ہو جائے

عاشقِ مدینہ ، امیرِ اہلسنت حضرت  علامہ مولانا محمد الیاس عطّار ، قادری  ،  رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے کریم آقا  ،  مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے دربار میں اِسْتِغاثَہ پیش کرتے ہیں۔

بُلا لو پھر مجھے اے شاہِ بحرو بَر مدینے میں     میں پھر روتا ہوا آؤں تِرے دَر پر مدینے میں

سلامِ شوق کہنا حاجیو! میرا بھی رو رو کر        تمہیں آئے نظر جب روضۂ انور مدینے میں

وہاں اک  سانس مل جائے یِہی ہے زِیست کا حاصل      وہ قسمت کا دھنی ہے جو گیا دم بھر مدینے میں([1])

اللہ کرے ہمیں یہ سَعادت نصیب ہو  ،  مدینے کی حاضری  کا اِذْن ملے اور مدینے پاک میں حاضر ہو کر شفاعت کی بھیک مانگنا نصیب ہو جائے  ،  یقین کیجئے! مدینۂ مُنَوَّرَہ کی حاضری بہت عظیم سَعادت ہے۔

مجرم بلائے آئے ہیں...!

مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ  ،  حضرت علی المرتضی شیرِ خدا رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں : تاجدارِ مدینہ ، قرارِقلب و سینہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو ظاہری دنیا سے پردہ فرمائے ابھی 3دن گزرے تھے  ،  ایک بَدْوی ( یعنی عرب کا دیہاتی) مزارِ پُر اَنْوَار پر حاضر ہوا ، اس نے اپنے آپ کو قبرِ مُنَوَّر پر گرا دیا اور   مزار کی پُر نُور خاک کو اپنے سر پر ڈالا اور عَرْض کیا : یَا رَسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !


 

 



[1]... وسائل بخشش ، صفحہ:280-282ملتقطاً۔