Book Name:Shoq e Madina

گنہگاروں  کو اپنے حبیب صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے دربار میں بلا رہا ہے اور کریموں کی یہ شان نہیں کہ اپنے در پر بلا کر خالی ہاتھ واپس لوٹا دیں ۔

تجھ سے چھپاؤں مُنھ تو کروں کس کے سامنے     کیا اور بھی کسی سے تَوَقُّع نَظر کی ہے([1])

وضاحت : اے حبیبِ کبریا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !آپ سے منہ چھپا کر میں کس کے سامنے اپنی حاجات لے کر جاؤں گا  ،  کون میرا سیاہ چہرہ دیکھے گا  ،  آپ کے سوا اس دُنیا میں ہمارا کون ہے؟ جس سے ہم مہربانی اور توجہ کی اُمید رکھیں  ،  جو ہماری خالی جھولیوں کو بھر سکے؟ نہیں آپ کے سوا  ہمارا کوئی نہیں ہے۔  

بخشش کا پروانہ مل گیا

اسی طرح کی ایک روایت علّامہ ابن جوزی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے عُیُوْنُ الحِکایات میں بھی نقل کی ہے : حضرت محمد بن حَرْب ہِلَالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں  : ایک مرتبہ میں روضۂ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر حاضر تھا  ،  میں نے دیکھا! ایک اَعْرابی (یعنی عرب کے دیہات کا رہنے والا) (Villager of Arab)حاضرِدربار ہوا اورحضورِ انور  ،  شافعِ مَحْشر  ، محبوبِ رَبِّ اَکْبَرْ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ بے کَس پناہ میں عَرْض کیا : یَا رسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اللہ پاک نے آپ پر جو سچی کتاب نازل فرمائی ، اس میں اللہ پاک فرماتا ہے :

وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) (پارہ : 5 ، سورۂ نساء : 64)

ترجَمہ کنزُ الایمان : اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شَفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔


 

 



[1]... حدائق بخشش ، صفحہ : 226 ۔