Book Name:Aala Hazrat K Aaala Akhlaq

نمازوں کی پابندی ، بندوں کی حقوق کی ادائیگی ، زکوۃ دینا ، اپنے مال کو اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنا ، دِین کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ، اللہ کے لیے محبت کرنا اور اللہ کے لیے کسی سےنفرت کرنا ، یہ سب کام اللہ پاک کے ساتھ حُسنِ اخلاق میں شامل ہیں ۔ ( 2 ) : اور دوسرا حسنِ اخلاق بندے کا ربّ کے بندوں کے ساتھ ہے۔کہ ان کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آئے ۔   ( [1] )

سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  حسنِ اخلاق کی ان 2 صورتوں پر عمل پیرا نظر آتے ہیں ، آپ کا اپنے ربّ کے ساتھ حُسن اخلاق ایسا تھا کہ آپ کے ہر فعل  میں اللہ پاک کی رضا کا لحاظ رہتا تھا ۔آپ کی صحبت میں شب وروز گزارنے والے آپ کے خلیفہ اور آپ کے شاگرد حضرت  علامہ  مولانا  محمد ظفر الدین  بہاری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں نے اکثر  علمائے کرام  و مشائخ عظام  کی جہاں تک زیارت کی  اور معززین  دنیاداروں کو دیکھا ۔ ان میں سب سے اوّل  نمبر  جسے دیکھا ، وہ ذاتِ گرامی صفات  ، اعلیٰ حضرت  امام اہلسنّت  کی ہے اور اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ آپ کے سب کام اللہ پاک کیلئے تھے ۔نہ کسی کی تعریف  سے مطلب ، نہ کسی کی  ملامت کا خوف  تھا۔

امامِ اہلسنت ، پروانۂ شمعِ رِسالت امام احمدرضاخان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  گویا اس حدیثِ پاک : مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ ، وَأَعْطَى لِلَّهِ ، وَمَنَعَ لِلَّهِ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ ( [2] ) یعنی جس نے اللہ  کے لیے  محبت  کی ، اسی کے لیے مخالفت کی ، اسی کے لیے کسی کو دیا اور اسی کے لیے منع کیا تو


 

 



[1]... جامع العلوم والحکم ، ص۸۹ ، دارالفکر ، بیروت ۔

[2]... سنن ابو داؤد ، حدیث : ۴۶۸۱ ، دارالکتب العلمیۃ ، بیروت ۔