Book Name:Aala Hazrat K Aaala Akhlaq

اس نے اپنا ایمان کامل کرلیا ، کے مصداق تھے ۔آپ کا معاملہ ایسا ہی تھا کہ آپ کسی سے محبت کرتے تو اللہ ہی کے لئے ، مخالفت کرتے تو اللہ ہی کے لئے ، کسی کو جو کچھ دیتے تو اللہ ہی کےلئے  ، اور کسی کو منع کرتے تو اللہ ہی کے لئے  ۔

اعلیٰ حضرت کی طبیعت کا تقاضا

سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  اپنے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں : اَلْحَمْدُ ﷲ ! کہ میں نے مال مِنْ حَیثُ ھُوَ مَال  (یعنی اس طور پر کہ وہ مال ہے ) سے کبھی محبت نہ رکھی ، صرف راہِ خدا میں خرچ کرنے کے لیے اس سے محبت ہے ۔اسی طرح اولادمِنْ حَیْثُ ھُوَ اَوْلَاد  ( یعنی اس طور پہ کہ وہ اولادہے ) سے بھی محبت نہیں ، صرف اس سبب سے کہ صلۂ رحمی نیک عمل ہے اور اولاد اس کا سبب ہے ۔پھر فرمایا : یہ میری اختیاری بات نہیں میری طبیعت کا تقاضا ہے۔   ( [1] )

پیارے اسلامی بھائیو ! کیاکہنے اعلیٰ حضرت کے ! مال سے محبت مال کی وجہ سے نہیں بلکہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی وجہ سے ہے اور اولاد سے محبت اپنا خون ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ صلۂ  رحمی جیسے نیک عمل  کی وجہ سے ہے ۔اس ولئ کامل پر اللہ پاک کا کرم دیکھیے کہ فرمارہے کہ یہ سب میرے اختیار میں نہیں بلکہ میری طبیعت کے تقاضے کی وجہ سے ہے ۔یعنی احکامِ شریعہ پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے اب طبیعت ایسی ہوچکی ہے کہ  میرے اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کا ہر فعل اللہ  پا ک کی رضا کےلیے ہے ۔

اے عاشقانِ رسول !  یہ رب کے ساتھ حُسنِ اخلاق کی واضح تصویر ہے کہ جس چیز کا رب نے حکم دیا اسے چھوڑا نہیں اور جس سے منع کیا اسے کیا نہیں ۔یہ تھی ایمانِ کامل کی


 

 



[1]... ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص۴۹۷ ، مکتبۃ المدینہ کراچی ، بتغیر قلیل ٍ۔