Book Name:Aala Hazrat K Aaala Akhlaq

کا تھا۔نئے مرید کو بہت زیادہ رنج ہوا۔ اس وقت تو خاموش رہے لیکن جب اعلیٰ حضرت مغرب کی نماز کے بعد دولت کَدہ ( اپنے گھر )  کی طرف جانے لگے تو آپ کو روک کر عرض کیا : اس وقت جو خط میں نے پڑھاتھا کسی سنگدل  ( سخت دل ) نے گالیاں لکھ کر بھیجی تھیں۔میری رائے ہے کہ ان پر مُقدَّمہ کیا جائے۔ ایسے لوگوں کو سزا دلوائی جائے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت کا نمونہ بن جائيں ورنہ دوسروں کو بھی ایسی جراءت ہوگی۔

حلم وحیا کے پیکر ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ    نے اپنے نئے مُرید کی یہ بات سُنی تو یہ کہہ کر اندر چلے گئے : تشریف رکھئے ! میں ابھی آتا ہوں۔پھر 10 ، 15  خطوط  ( Letters ) دستِ مبارک میں لئے باہر تشریف لائے اور فرمایا : ذرا انہیں پڑھئے ! یہ دیکھ کر پاس بیٹھے ہوئے لوگ بڑے حیران ہوئے کہ یہ نہ جانے کس قسم کے خطوط ہیں؟ خیال ہوا کہ شاید اسی قسم کے گالی نامے ہوں گے۔جن کے پڑھوانے سے یہ مقصود ہوگا کہ اس قسم کے خط آج کوئی نئی بات نہیں ، بلکہ زمانے سے آ رہے ہیں ۔ لیکن وہ صاحب خط پڑھتے جارہے تھے اور ان کا چہرہ خوشی سے دَمَکتا جارہا تھا۔ جب سب خط پڑھ چکے تواعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ    نے فرمایا : پہلے ان تعریف کرنے والوں بلکہ تعریف کا پُل باندھنے والوں کو اِنعام و اِکرام ، جاگیر و عطیات سے مالا مال کر دیجئے ، پھر گالی دینے والوں کو سزا دلوانے کی فکر کیجئے گا۔ باادب وجذباتی مُرید نے عرض کیا : حضور ! جی تو یہی چاہتا ہے کہ اِن سب کو اِتنا انعام و اکرام دیا جائے جو نہ صرف اِن کو بلکہ اِن کی نسلوں کو بھی کافی ہو۔مگریہ میری وسعت سے باہر ہے۔اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ    نے ارشاد فرمایا : جب آپ مخلص کو نفع نہیں پہنچاسکتے ، تو مخالف کو نقصان