Book Name:Aala Hazrat K Aaala Akhlaq

ہمیں  اللہ پاک نےحکم دیا ہے اس کی نافرمانی  نہیں  کرتے ، ہم وہی کرتے ہیں  جس کا ہمیں  حکم ملا ہے۔جب حُضُور انور، نورِ مُجَسَّم  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم     افسردہ ہوں گے تو اپنی داڑھی مُبارک کو بائیں  ہاتھ سے پکڑیں  گے اور عرش کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہیں  گے : اے میرے پَرْوَردَگار ! کیا تُو نے مجھ سے وعدہ  نہیں فرمایا ہے کہ تُو مجھے میری اُ مَّت کے بارے میں  رُسوا نہ فرمائے گا ۔عرش سے نِداآئے گی : اے فِرِشتو ! مُحَمَّد صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی اِطَاعت کرو اوراِسے لَوٹا دو۔ پھر آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  اپنی جھولی سے سفید کاغذ نکالیں  گے اور اُسے مِیزان کے دائیں  پَلڑے میں  ڈال کر کہیں  گے : بِسْمِ اللہپس وہ نیکیوں  والا پلڑا بُرائیوں  والے پَلڑے سے بھاری ہوجائے گا۔ آواز آئے گی : خوش بَخْت ہے ، سَعادت یافتہ ہوگیا ہے اور اس کا مِیزان بھاری ہوگیا ہے۔ اِسے جَنَّت میں  لے جاؤ۔ وہ بندہ کہے گا : اے میرے پَروَرْدَگار  کے فِرِشتو ! ٹھہرو ، میں اِس بندے سے بات تو کرلوں  جو اپنے رَبّ کے حُضُور بڑی کرامت رکھتا ہے ۔ پھر وہ عَرْض کرے گا : میرے ماں  باپ آپ پرفِدا ہوں ، آپ کاچہرۂ انورکتنا حسِین ہے ، کتنا خوبصورت ہے ، آپ نے میری لغزِشوں  کو مُعاف فرمایا اور میرے آنسوؤں  پر رَحْم فرمایا  (آپ کون ہیں؟ ) ۔تو پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرمائیں گے : میں تیرا نبی مُحَمَّد  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ہوں اور یہ تیرا وہ درود ہے جو تُو مجھ پر بھیجتا تھا اور میں  نے تیر ی وہ تمام حاجات پُوری کردِیں  جن کا تومُحتاج تھا۔ ( [1] )      

اے مدینے کے تاجدار سلام              اے غریبوں کے غم گُسار سلام

رَبِّ سَلِّم کہنے والے پر                     جان کے ساتھ ہوں نثار سلام


 

 



[1]... موسوعۃ ابن ابی الدنیا فی حسن الظن باللہ۱ / ۹۱حدیث : ۷۹۔