Book Name:Aala Hazrat K Aaala Akhlaq

حضرت  ان کے مرتبوں کے مطابق  عیدی عطا فرماتے ۔  ( [1] )   

اے عاشقانِ  اعلیٰ حضرت !  ذرا غورفرمائیے کہ ہمارے امامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کا اپنے شاگردوں کے ساتھ حُسنِ سلوک کیسا تھا کہ کیسے دل جُوئی کرکے اپنے شاگرد کا حوصلہ بڑھایا ، شاید یہی وجہ ہے کہ یہی شخصیت جب اپنے فن میں کمال تک پہنچی تو ملک العلماء یعنی علماء کے بادشاہ کے لقب سے دنیا میں انہیں پکارا جانے لگا ۔

یادرکھیے ! کسی کے جائز اور درست کام پراس کا حوصلہ بڑھانا اور درست کام کو سراہنایہ کسی بھی انسان کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ ایک گاڑی کے لیے پٹرول ضروری ہے ۔دنیا کے ہر کامیاب شخص کے پیچھے کسی کی تھپکی اور کچھ کر دکھانے کی ترغیب ہوتی ہےجو ناممکن کو بھی ممکن کر دکھاتی ہے۔کسی کی حوصلہ افزائی کرنا صرف دنیاوی طورپر ہی قابلِ تعریف نہیں بلکہ شریعتِ مطہرہ میں بھی اس عمل کی مثالیں جگہ بہ جگہ  نظر آتی ہیں۔

قرآن ِ کریم میں اللہ پاک نے ایک ایسی قوم کی تعریف فرمائی جو طہارت کا خوب خیال رکھتی تھی ، صحابہ ٔکرام کے عمل اور راہِ خدا میں ان کی قربانیوں پر اللہ پاک نے قرآن ِکریم میں ان کی تعریف فرمائی ، حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہ عنہ نے اپنا سارا مال رسولِ اکرم ، شاہِ بنی آدم  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے قدموں پر نثار کردیا تو ربّ کریم  نے  ان کے لیے سلام بھیجا۔حضور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے حضرت سعد رَضِیَ اللہ عنہ کےتِیر چلانے کی حوصلہ افزائی فرمائی۔

پیارے اسلامی بھائیو ! موقع کی مناسبت سے حوصلہ افزائی فرمائیے کہ یہ دین کے معاملے


 

 



[1]... حیات ِ اعلیٰ حضرت ، ج1 ، ص155مطبوعہ لاہور ۔