Book Name:Aala Hazrat K Aaala Akhlaq

کرم مجھ پر بھی ہوگا بےگُماں احمد رضا خاں کا

پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے آج کے بیان کا موضوع ہے : اعلیٰ حضرت کے اعلیٰ اخلاق جس میں ہم سنیں گے کہ ہمارے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے ایک غریب و یتیم بچے کی کیسی دل جُوئی فرمائی * وہ کون سی دعوت ہے جو تعلقات ختم کرنے کا سبب بن سکتی ہے؟ * اخلاق کی دو قسمیں * اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا حسد سے پاک سِینہ * اور اس کےعلاوہ کئی اہم مفید باتیں  سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ایک غریب ویتیم بچے کی دِلجُوئی

   خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا سیّد ایوب علی رضوی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : ایک کم عمر صاحبزادہ بغیر کسی ججھک کےحاضرِ خدمت ہوااور عرض کی : میری والدہ نے آپ کی دعوت کی ہے ، کل صبح کو بُلایا ہے۔اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے اُن سے دریافت فرمایا : مجھے دعوت میں کیا کھلاؤ  گے؟اس پر صاحبزادے نےدونوں ہاتھوں سے پکڑے ہوئے  اپنے کُرتے کے دامن کو حضرت کے سامنےپھیلا دیا ، جس میں ماش کی دال اور دو چار مرچیں پڑی ہوئی تھیں ، کہنے لگے دیکھئے ناں ! یہ دال لایا ہوں ۔ سَیِّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے اُن کے سر پر شفقت بھرا  ہاتھ پھیرتے ہوئے فرمایا : اچھا ! میں اوریہ (  یعنی حاجی کفایت اللہ رضوی صاحب ) کل دن کے 10بجے آئیں گے ، پھر حاجی کفایت اللہ صاحب سے فرمایا : مکان کا پتہ پوچھ لیجئے ۔ مختصر یہ کہ  صاحبزادہ مکان کا پتہ بتا کر خوش خوش چلا گیا۔ دوسرے دن طے کیے ہوئے وقت پر سَیِّدی  اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نےحاجی  کفایت اللہ صاحب سے فرمایا : چلئے ، اُنہوں نے عَرْض