Book Name:Aala Hazrat K Aaala Akhlaq

کیا : کہاں؟فرمایا : اُسی صاحبزادے کے ہاں ! دعوت کا وعدہ  ( Promise )  جو کیا تھا ، آپ کو مکان کا پتا معلوم ہو گیایا نہیں ؟عرض کیا : جی حضور ، جس وقت مکان پر پہنچے تووہ صاحبزادہ پہلے ہی ہمارے انتظارمیں  دروازے پرکھڑ اتھا ، سَیِّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو دیکھتے ہی یہ کہتے ہوئے بھاگے ! مولوی صاحب آگئے ، دروازہ کے قریب ہی ایک چھپر ( گھاس پھوس سےتیارکیاہواسائبان ) پڑا ہوا تھا ، وہاں کھڑے ہو کر انتظار فرمانے لگے ، کچھ دیرکےبعدایک پُرانی پھٹنےکےقریب  چٹائی آپ کے تشریف فرما ہونے کے لیےآئی اور ڈھلیا میں موٹی موٹی باجرے کی روٹیاں اور مٹی کی پلیٹ میں وہی ماش کی دال جس میں مرچوں کے ٹکڑے پڑے ہوئے تھے ، لاکر ہمارے سامنے رکھ دی اورکہنےلگا : کھائیے !

سَیِّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نےفرمایا : بہت اچھا ، کھاتا ہوں ! ذرا ہاتھ دھونے کے لئے  پانی لےآئیے۔اِدھروہ صاحبزادہ پانی لانے کو گیااور اِدھر حاجی صاحب نے کہاکہ حضور ! یہ مکان  ( Home )  نقّارہ یعنی ڈھول  بجانے والے کاہے۔سَیِّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  یہ سُن کر  ( غایت تقویٰ کی وجہ سے  ) غمگین  ہوئے ، اتنے میں وہ کم عمر بچہ  پانی لے کر حاضر ہوا ، سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے دریافت فرمایا کہ آپ کے والد کہاں ہیں اور کیا کرتے ہیں؟ دروازے کے پردے میں سے اُن صاحبزاد ے کی والد ہ نے عرض کیا : حضور ! میر ے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے ، وہ کسی زمانے میں نوبت بجاتے تھے ، اس کے بعدتوبہ کر لی تھی ، اب صرف یہ لڑکا ہے ، جومزدوروں کےساتھ مزدوری کرتاہے۔ سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نےخوشی سے اَلْحَمْدُلِلّٰہ ! کہا اوردعائے خیر و برکت فرمائی ، حاجی کفایت اللہ صاحب نے سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے ہاتھ دُھلوائے اور خود ہاتھ دھو کر کھانے میں