Book Name:Aala Hazrat K Aaala Akhlaq

فَبِمَا  رَحْمَةٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  لِنْتَ  لَهُمْۚ-وَ  لَوْ  كُنْتَ  فَظًّا  غَلِیْظَ  الْقَلْبِ  لَا  نْفَضُّوْا  مِنْ  حَوْلِكَ۪

 ( پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 159 )

ترجَمہ کنزُ الایمان : تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب تم ان کے لیے نرم دل ہوئے اور اگر تُند مِزاج سخت دل ہوتےتو وہ ضرور تمہارے گِردسے پریشان ہوجاتے۔

تفسیر صراط ُالجِنَان میں ہے : اس آیت میں رسولِ اکرم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے اخلاقِ کریمہ کا بیان کیا جارہا ہے ، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ’’ اے حبیب ! صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ، اللہ پاک کی آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر کتنی بڑی رحمت ہے کہ اُس نے آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو نرم دل ، شفیق اور رحیم و کریم بنایا اور آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے مزاج میں اِس درجہ لُطف و کرم اور شفقت ورحمت پیدا فرمائی کہ غزوہ ٔاُحد جیسے موقع پر آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے غضب کا اظہار نہ فرمایا حالانکہ آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو اس دن کس قدر اَذِیَّت و تکلیف پہنچی تھی اور اگر آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سخت مزاج ہوتے اور میل برتاؤ میں سختی سے کام لیتے تو یہ لوگ آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے دُور ہوجاتے۔  ( [1] )   

پیارے اسلامی بھائیو ! غریبوں سے مَحَبَّت کرنا ، سُنّتِ انبیا ہے۔غریبوں کے والی سرکارِ عالی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : اے عائشہ ! غریبوں سے محبت کرتی رہاکر اورانہیں اپنے قریب کر ، اللہ پاک کل قیامت کے دن تجھے اپنی رحمت کے  قریب رکھے گا۔    ( [2] )   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... تفسیر صراط الجنان ، ج۲ ، ص۷۸۔

[2]... سنن ترمذی ، کتاب الزہد ، ح۲۳۵۲ ، ص۵۶۲ ، دارالکتب العلمیہ ، بیروت ۔