Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa

ہونے کے بارے میں سُوال کِیا تو آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : بَلْ مَرَّۃً وَاحِدَۃً فَمَنْ زَادَ فَتَطَوُّعٌ  یعنی  حج ایک ہی مرتبہ  ( فرض ) ہے ، جو ایک سے زائد کرے گا وہ نفلی ہوگا۔ ( [1] )  

سُبْحٰنَ اللہ  !حُضورِ اَنْور صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی شان و عظمت ، اِخْتِیارا ت اور فکرِ اُمَّت کا انداز ہ اِس بات سے لگائیےکہ ہر سال حج فرض کردینے کا اِخْتِیار ہونے کے باوُجود  اُمَّت کو مشقّت سے بچانے کے لئے  ” ہاں  “ فرما کر ہر سال حج کو فرض نہ فرمایا ، البتہ اپنے اِخْتِیار کا واضح طور پر اِظہار فرما دِیا کہ اگر میں  ” ہاں “ کہہ دیتا تو ہر سال ہی حج کرنا فرض ہوجاتا۔یاد رہے کہ یہ کوئی پہلا موقع نہ تھا بلکہ بہت سے مواقع پر حضور  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہم گُناہ گاروں کی مَشَقَّت و دُشواری کا لحاظ کر تے ہوئے شرعی مسائل میں ہماری آسانیوں کا خاص خیال فرمایا۔آئیے! اِس ضمن میں پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خُود مُختاری اور اُمَّت کے حق میں آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خیرخواہی کے بارے میں تین  ( 3 ) فرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے اور جُھومئے :

1.   لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰى اُمَّتِيْ لَفَـرَضْتُ عَلَيْہِمُ السِّوَاكَ كَمَا فَـرَضْتُ عَلَيْہِمُ الْوُضُو ْءَ اگر مجھے اپنی اُمَّت کی دُشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ضرور اُن پر مِسواک کو اُسی طرح فرض کردیتا ، جس طرح میں نے اُن پر وضو فرض کِیا ہے۔ ( [2] )  

2.   لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰى اُمَّتِيْ لَاَمَرْتُهُمْ اَنْ يُّـؤََخِّـرُوا الْعِشَاءَ اِلٰى ثُلُثِ اللَّيْلِ اَوْ نِصْفِہٖاگر مجھے اپنی اُمَّت کی مَشَقَّت کا خیال نہ ہوتا تو میں عشاء کی نماز کو تہائی  یا آدھی رات تک مؤخَّر کرنے کا ضرور حکم دیتا۔  ( [3] )  

3.   وَلَوْلاَ ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسُقْمُ السَّقِيمِ لَاَخَّرْتُ هٰذِهِ الصَّلَاةَ اِلٰى شَطْرِ اللَّيْلِ اگر بوڑھوں کی کمزوری اور


 

 



[1] مستدرک ، کتاب التفسیر ، فرضیۃ الحج  فی العمر مرۃ  واحدۃ ، ۲ / ۱۱ ، حدیث : ۳۲۱۰

[2]مسند احمد ، مسند الفضل بن عباس ، ۱ / ۴۵۹ ، حدیث : ۱۸۳۵

[3]ترمذی ، کتاب الصلوۃ ، باب ماجاء فی تاخیر صلوۃ العشاء الاخرۃ ، ۱ / ۲۱۴ ، حدیث : ۱۶۷