Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa

مریضوں کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو اِس نماز ( یعنی نمازِ عشاء  ) کو آدھی رات تک ضرور مؤخَّر کردیتا۔ ( [1] )  

 پیارے اسلامی بھائیو!اِن احادیثِ مُبارکہ سے معلوم ہوا کہ حضورِ اکرم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اگر چاہتے تو عشاء کی نماز کے وقت میں تبدیلی فرمادیتے کہ تہائی یا نصف رات سے پہلے نمازِ عشاء پڑھنا جائز ہی نہ ہوتا اور اسی طرح  وضو میں مِسواک کو فرض فرمادیتے کہ بغیر مِسواک نماز ہی نہ ہوتی۔  ( [2] )  مگر اُمَّت کی آسانی کی وجہ سے ایسا نہ فرمایا ۔

یاد رہےکہ! مِسواک شریف ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بہت ہی پیاری سُنّت ہے ۔

اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صِدّیقہ  رَضِیَ اللہ  عَنْہا سے مَروِی ہے : اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ اِذَا دَخَلَ بَیْتَہُ بَدَاَ بِالسِّوَاکِ یعنی نبیِ کریم ، رؤفٌ رَّحِیْم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب بھی دولت خانے میں تشریف لاتے ، سب سے پہلے مِسواک ہی کِیا کرتے تھے۔ ( [3] )   اور رات یا دن میں جب بھی آرام فرماتے تو جاگ کر وضو سے پہلے مِسواک شریف کِیا کرتے تھے۔ ( [4] )  لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ دیگر سُنّتوں کے ساتھ ساتھ مِسواک شریف کی سُنّت پر بھی عمل کِیا کریں کہ اِنْ شَآءَاللہ سُنّت کا ثواب تو ملے گا ہی ساتھ ہی ساتھ مُنہ کی پاکیزگی اور اللہ   پاک کی رِضا بھی حاصل ہوگی جیساکہ

 فرمانِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلـرَّبِّ  یعنی مِسواک مُنہ کی


 

 



[1]ابو داود ، کتاب الصلوۃ ، باب وقت العشاء الاخرۃ ، ۱ / ۱۸۵ ، حدیث : ۴۲۲

[2]مرآۃ المناجیح ، ۱ / ۲۸۰ماخوذا

[3]مسلم ، کتاب الطہارۃ ، باب السواک ، ص ۱۵۲ ، حدیث : ۲۵۳

[4] ابو داؤد ، کتاب الطہارۃ ، باب السواک لمن قام من اللیل ، ۱ / ۵۴ ، حدیث : ۵۷