Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa

الْاِذْخِرَ یعنی اِذخِر گھاس کی تمہیں اِجازت ہے ۔ ( [1] )  

سُبْحٰنَ اللہ ! ذرا غور کیجئے کہ حَرَم شریف کی گھاس وغیرہ کاٹنے کے حرام ہونے کے بارے میں حضور صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبانی واضح طور پر سُن لینے کے باوجود حضرت  عباس رَضِیَ اللہ  عَنْہُ جیسے جلیلُ الْقَدر صحابی ، پیارے آقا صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اِذخِر گھاس کو جائز قرار دینے کی فرمائش کر رہے ہیں ، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو  مَعَاذَاللہ  کوئی عام انسان یا اپنے جیسا بَشَر نہ سمجھتے تھے ، بلکہ اُن کا یہ عقیدہ تھا کہ نبیِ کریم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ  پاک نے حرام و حلال کے اَحْکامات میں تبدیلی کا مکمل اِخْتِیار دِیا ہے اور پھر خُود نبیِ کریم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی یہ نہ فرمایا کہمجھے اِس کا اِختیار نہیں بلکہ اپنے اِخْتِیارات کو استعمال کرتے ہوئے اِذخِر گھاس کو حلال و جائز قرار دے کر گویا اُن کے اِس عقیدے پر اپنی مُہرِ تصدیق لگادی۔

 پیارے اسلامی بھائیو! اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰی کے اب تک بیان کئے گئے تمام واقعات ، اُن چیزوں یا احکامات کے بارے میں ہیں ، جن میں حُضور صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے اِخْتِیارات سے بِلااِمْتیاز اپنی اُمَّت کے تمام افراد کیلئے آسانی عطا فرمائی۔اب پیارے  آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰی صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِخْتِیارات کی وہ شان بھی مُلاحظہ کیجئے کہ کوئی چیزجو ساری اُمَّت کے لئے تو فرض و واجب ہو کہ اگر کوئی ترک کردے تو گُناہ گار ہوگا ، مگر حضور صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے اپنے خصوصی اِخْتِیارات  سے اِمتیازی طور پر ایک یا  چند ایک افراد کو اُس فرض و واجب کے ترک کرنے کی اِجازت عطا فرمادی ، یونہی کوئی چیز جو ساری اُمَّت کے لئے تو حرام و ناجائز ہو کہ اگر کوئی کرے تو گُناہ گار ہو ، مگر آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کسی خاص فرد یا مخصوص افراد کے لئے  اُس حرام و ناجائز چیز کو حلال و جائز  فرمادِیا۔  آئیے! اس ضمن میں بھی اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰے  کے چند ایمان افروز واقعات سُنتے ہیں :


 

 



[1]بخاری ، کتاب البیوع ، باب ماقیل فی الصواغ…الخ ، / ، حدیث :