Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa
قربانی جائز ہے۔ ( [1] ) چونکہ حضرت ابُو بُردہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ کے پاس صرف بکری کا چھ ( 6 ) ماہ کا بچہ ہی تھا ، جس کی قُربانی نہیں ہو سکتی تھی ، مگر جب انہوں نے اپنی اِس پریشانی کا تذکرہ حضورِ اکرم ، نُورِ مجسم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کِیا تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صرف اُنہی کو چھ ( 6 ) ماہ کی بکری کی قُربانی کرنے کی اِجازت دیتے ہوئے فرمایا کہ تمہارے بعد آئندہ کسی کے لئے چھ ( 6 ) ماہ کی بکری کی قُربانی کرنا کافی نہ ہوگا ۔
دوجہاں کے تاجدار ، اَھلاًوّسَھلاً مرحبا
سرورِ با اِختیار اَھلاًوّسَھلاً مرحبا
مالک و مُختارِ ما اَھلاًوّسَھلاً مرحبا
حامیِ ہر بے نوا اَھلاًوّسَھلاً مرحبا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمّد
ایک شَخْص ، سرکارِ نامدار ، دو عالَم کے مالِک و مختار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عَرْض کی : میں آپ ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) پر ایمان لانا چاہتا ہوں ، مگر میں شراب نوشی ، بدکاری ، چوری اور جُھوٹ کا عادی ہوں ا ور لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) اِن چیزوں کو حرام کہتے ہیں ، میں ( ایک دَم ہی ) اِن تمام گُناہوں کو تو نہیں چھوڑ سکتا ، البتّہ اگر آپ اِس بات پر راضی ہوجائیں کہ میں اِن میں سے صرف کسی ایک بُرائی کو تَرْک کردوں ، تو میں آپ ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) پر ایمان لانے کو تیّار ہوں۔سُلطانِ دوجہان ، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : تم جُھوٹ بولنا چھوڑدو۔اُس نے اِس بات کو قَبول کرلِیا اور مُسلمان ہوگیا ، جب وہ پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ