Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa

کے پاس سے چلا گیا تو اُس کوشراب پیش کی گئی ، اُس نےسوچا  کہ اگر میں نے شراب پی لی اورنبیِ کریم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے مجھ سے شراب پینے کےمُتَعلِّق پوچھا اور میں نے جُھوٹ بول دِیا  تو عہد شِکنی ہوگی اور اگر میں نے سچ بولا تو آپ  ( صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) مجھ پر حَد  ( یعنی شرعی سزا ) قائم کردیں گے ، لہٰذا  اُس نے شراب کو تَرک کردِیا ، پھر اُسے  بدکاری کرنے کا موقع میسَّر آیا تو اُس کے دل میں پھر یہی خیال آیا ، لہٰذا اُس نے اِس گُناہ کو بھی تَرْک کردِیا اِسی طرح چوری کا  مُعاملہ ہوا ، پھر وہ رسولِ اکرم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی خدمت میں حاضر ہوا اور عَرْض کرنے لگا : یارَسُولَاللہ  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !آپ نے بہت اچھا کِیا کہ مجھے جھوٹ بولنے سے روک دِیا اور اِس نے مجھ پر تمام گُناہوں کی دروازے بند کردیئے ، اِس کے بعد وہ شَخْص تمام گُناہوں سے تائب ہوگیا۔  ( [1] )

 پیارے اسلامی بھائیو!اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰے  کے بارے میں بیان کئے گئے اِن تمام واقعات سے بخُوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ   پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کیسا عظیمُ الشّان مقام عطا فرمایا ہے کہ شریعت کے اَحْکام  کو مُقَرّر کردینے کے بعد اُن اَحکامات  کے مکمل اِخْتِیارات ، نبیوں کے تاجْوَر ، اَفْضَلُ الْبَشَر صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سَونپ دئیے جیساکہ  مُحَـقِّق عَلَی الْاِطْلاق حضرت شیخ عبدُ الحق مُحَدِّث دہلوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : صحیح اور مُختار مذہب یہی ہے کہ اَحکام ، حضور صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سِپُرْد ہیں ، جس پر  جو چاہیں حکم کریں ، ایک کام ایک پر حرام کرتے ہیں اور دوسرے پر مُباح ( یعنی جائز۔مزید فرماتے ہیں کہ  ) حَق تعالیٰ نے شریعت مُقَرَّر کر کے ساری کی ساری ، اپنے رسول و محبوب صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حوالے کر دی ( کہ اس میں جس طرح چاہیں تبدیلی و اضافہ فرمائیں )   ( [2] ) لہٰذا ہمیں چاہئے کہ رسولِ اکرم ، نُورِ مجسَّم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیگر فضائل و کمالات پر کامل یقین و ایمان رکھنے کے ساتھ


 

 



[1]تفسیر کبیر ، ، پ۱۱ ، التوبۃ ، تحت الآیۃ : ۱۱۹ ، ۶ / ۱۶۷-۱۶۸

[2]مدارج النبوۃ ، ۲ / ۱۸۳