Book Name:Faizan e Ghosul Azam

اور اپنے  زمانے کے مشہور  ومعروف بزرگوں سےعِلْم حاصل کِیا۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنے زمانے کے عُلَما اور بزرگوں میں سب سے بڑے مرتبے پر فَائز ہوۓ۔عِلْم حاصل کرنے  کےلیے آپ نے بہت سی تکلیفیں اور مصیبتیں برداشت کیں۔آخرِ کار آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ دُنْیَوی مُعَاملات سے تعلق توڑ  ہو کر یادِ الٰہی اور نیکی کی دعوت دینے  میں مشغول ہو گئے۔زمانے بھر میں آپ کے چرچے ہوگئے ، دِین کے  مَنصب آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی وجہ سے  ظاہر ہوگئے ،  عِلْمْ کے درجے آپ  کے سبب بُلَند ہونے لگے اور شریعت کے  لشکر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے سبب قُوَّتْ پانے لگے۔ عُلَما کی بَہُت بڑی تعداد نے آپ  کی طرف رُجُوْع کِیا اور آپ  سے شاگردی کا شَرَف حاصل کِیا ، بَہُت سے فُقَرَا ، بڑے بڑے  عُلَما اور بلند مرتبہ پیرانِ کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہمْ نے بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے خلافت کا تاج پہنا۔ ( [1] )

       حضرتشیخ محمد بن یحییٰ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے عِلْمِ دِین سے فراغت حاصل کرلی تو پڑھانےاورفتویٰ دینے کے منصب پر فائز  ہوئے ، اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو نیکی کی دعوت دینے اور  علم و عمل کے چراغ روشن کرنے میں مصروف ہو گئے ، چُنانچہ دُنیا بھر سے  عُلمائے کرام  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی بارگاہِ اقدس میں  علم سیکھنے کے لئے حاضر ہوتے ، اُس وقت بغداد میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے پائے کا کوئی نہ تھا۔ ( [2] ) آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ علم کےسمُندرتھے ، جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو آپ کے اساتذہ  نے  عِلْمِ حدیث کی سَنَد دی تو فرمانے لگے : اے عبدُالقادر الفاظِ حدیث کی  سَنَد  تو  ہم  آپ کو دے رہیں ہیں ، لیکن  حقیقت یہ ہے کہ حدیث کے معانی و مفہوم کا سمجھنا تو ہم  نے آپ ہی سے سیکھا ہے۔ ( [3] )  


 

 



[1] نزہۃ الخاطرالفاتر ، ص۱۹ ، ۲۰ملخصاً

[2] قلائد الجواہر ص ۵ملخصاً

[3]حیات المعظم فی مناقب    غوث اعظم ص ۴۶ بتغیر قلیل