Book Name:Faizan e Ghosul Azam

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمّد

               اےعاشقانِ رسول ! حُضُورغوث ِپاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کوعِلْمِ دِین کے پھیلانے کا اِس قدر ذَوق و شوق تھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنا وقت بالکل ضائع نہیں فرماتے تھےاورعلمی کاموں ہی میں اکثر مصروف رہتے ، دوسرےشہروں کے طَلَبہ بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی تعریفات اورعُلوم و فُنون میں مہارت کے چرچے سُن کرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی خدمت میں عِلْمِ  دین حاصل کرنے اور آپ  کے فیض سے برکتیں لُوٹنے کے لئے حاضر ہوتے رہے ، آپ علم و عمل کےایسے  پیکر تھے کہ جو بھی آپ کے پاس علم حاصل کرنے کے لئے حاضر ہوتا ، وہ خا لی ہاتھ نہ لوٹتا تھا۔آئیے ! غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے علم و عمل اورپڑھانےکی  خوبیوں اور علمی خدمات کے بارے میں سُنتے ہیں ، چُنانچہ

علمی مہارت کے چرچے

                             حضرت قاضی ابو سعید مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا بغداد میں ایک مدرسہ تھا ، وہ اس میں علم حاصل کرنے والوں کو علم سکھایا کرتے تھے ، جب  قاضی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے علمی و عملی فضل و کمالات کا علم ہوا تو  قاضی صاحب  نے اپنا مدرسہ آپ  کے حوالے  کر دیا ، پھر جب لوگوں نے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے فضل وکمال اورعلمی مہارت  کا چرچا سنا تو لوگوں کی کثیر تعداد  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی بارگاہ میں عِلْمِ دِین حاصل کرنے کے لئے حاضر ہونے  لگی۔ ( [1] )  

طَلَبہ سے محبت

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! حُضُور غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ علم و عمل کے پیکر


 

 



[1] سیرت غوث اعظم ص ۵۸ ملخصاً