Book Name:Faizan e Ghosul Azam

رہتے اور زبانِ مبارک سے کبھی کوئی کم عَقْلی کی بات نہ نکلتی تھی ، اپنےبچپن کے بارے میں  خُود اِرشاد فرماتے ہیں : عُمر کے اِبْتدائی دَور میں جب کبھی میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا تو غَیْب سے آواز آتی تھی :  ” کھیل کُودسے باز رہو “ جسے سُن کر میں رُک جایا کرتا تھا اور اپنے  آس پاس نظر ڈالتا تو مجھے کوئی کہنے والا دِکھائی نہ دیتا تھا ، جس سے مجھے گھبراہٹ سی مَعْلُوم ہوتی ، میں جلدی سے بھاگتا ہوا گھر آتا اور والدۂ مُحْترمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْھَا کی گود میں چُھپ جاتا تھا ، اگر مجھے نیند آتی ہے تو فوراً میرے کانوں میں آکر مجھےخبردار کردیتی ہے کہ  ” تم کو اس لیے نہیں پیدا کیا گیا ہے کہ تم سویا کرو  “ ۔  ( بہجۃ الاسرار ، ص۴۸ )

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب !                                              صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

بچوں کو اللہ اللہ کہنا سکھاؤ

اےعاشقانِ غوثِ اعظم ! ہمیں بھی چاہیےکہ اپنے بچوں کو دوسری فُضول باتیں  سکھانے کے بجائے اللہ پاک اور اس کے رَسُول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا ذِکْر سکھائیں ، اِنْ شَآءَ اللہ اس کا بچوں پر اچھا اَثْر پڑے گا ، چنانچہ

مکتبۃ المدینہ کی کتاب ” اِسْلامی زِندگی “ میں بچوں کی پَرْوَرِش کا اِسْلامی طریقہ لکھا ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے :  * جب بچہ بولنے کے لائق ہو تو اُسے اللہ پاک  کا نام سکھاؤ ، پہلے  مائیں اللہ  اللہ  کہہ کر بچّوں کو سُلاتی تھیں ، مگر افسوس ! اب تو طرح طرح کے میوزک والے  کھلونے بچے کے پاس رکھے جاتے ہیں۔ *  جب بچہ سمجھ دار ہوجائے ،  اُس کے سامنے ایسے کام نہ کئے جائیں جن سے بچوں کے اَخْلاق پر اثر پڑے۔کیونکہ بچے اپنے سامنے کئے جانے والے کاموں کی نقل کرتے ہیں۔ لہٰذا ان کے  سامنے نماز پڑھیں ، قرآنِ کریم کی تلاوت کریں تاکہ ان میں بھی یہ عادات پیدا ہوں۔  * جب بچے کافی سمجھدار ہوجائیں تو انہیں کلمے ، نماز ، ایمانِ مُجْمَلْ ، ایمانِ مُفَصَّلْاور وضو ، غسل وغیرہ کےاحکام سکھائے