Book Name:Sadqat K Fazail

اور بُری مَوْت کو دفع کرتا ہے۔ (  ترمذی ، کتاب الزکاۃ ، باب ما جاء فی فضل الصدقة ، ۲ /  ۱۴۶ ، حديث : ۶۶۴ )

حکیمُ الامّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہ  عَلَیْہ اس آخری حدیثِ پاک  کی شرح میں فرماتے ہیں : خیرات کرنے والے سخی کی زندگی بھی اچّھی ہوتی ہے کہ اوّلاً تو اُس پردُنیوی مصیبتیں آتی نہیں اور اگر اِمْتحاناً آبھی جائيں تو ربّ تعالیٰ کی طرف سے اُسے سکونِ قلبی نصیب ہوتا ہے جس سے وہ صبر کرکے ثواب کما لیتا ہے ، غرض کہ اُس کے لئے مُصِیْبت ، مَعْصِيَت  ( گُناہ ) لے کر نہيں آتی ، مَغْفرت لے کر آتی ہے ، بُری مَوْت سے مُراد خرابیِ خاتمہ ہے يا غفلت کی اچانک مَوْت یا مَوْت کے وقت ایسی علامت کا ظہور ہے جو بعد ِمَوْت بدنامی کا باعث ہو اور ایسی سخت بيماری ہے جومیِّت کے دل ميں گھبراہٹ پيدا کرکے ذکرُ اللہ سے غافل کردے ، غرض کہ سخی بندہ ان تمام برائيوں سے مَحْفُوظ رہے گا۔

 ( مرآۃ المناجیح ، ج۳ ، ص۱۰۳ )

حضرت ابو کبشہ اَنْمارِی رَضِیَ اللہ  عَنْہُ سے مروی ہے کہ اُنہوں نے نبیِ مکرّم ، شہنشا ہ ِبنی آدم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے سُنا کہ تين ( 3 )  باتيں وہ ہيں جن پر میں قسم کھاتا ہوں اور ایک بات کی تمہیں خبر دیتا ہوں اسے یاد رکھو ، فرمایا : کہ کسی بندے کا مال صَدَقہ کرنے سے کم نہیں ہوتا اور  جس پر ظلم  کِيا جائے اور  وہ صبرکرے ، تو اللہ تعالیٰ اُس کی عزّت بڑھاتا ہے اور جوکوئی  ( اپنے لئے )  مانگنے کا دروازہ  کھولتاہے ، اللہ تعالیٰ اُس پر فقیری کا دروازہ کھول ديتا ہے اور تمہیں ايک اور بات بتارہا ہوں اُسے ياد رکھو ، فرمايا : دُنيا چار ( 4 )  قسم کے بندوں کی ہے۔  ( ۱ )  وہ بندہ جسے اللہ  پاک نے مال اور عِلْم دِیا  تو وہ اُس میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ( اور نیک اَعْمال کرتا )  ہے ، صِلۂ  رَحْمی  ( رِشتے داروں سے حُسنِ سُلوک )  کرتاہے اور اُس میں اللہ تعالیٰ کاحق پہچانتا ہے ( صَدَقہ و زکوٰۃ ادا کرتا ہے )  يہ شَخْص بہترين دَرَجہ میں ہے۔  ( ۲ )  وہ بندہ جسے اللہ پاک نے عِلْم ديا اورمال نہیں ديا وہ خُلُوصِ نِیَّت کے ساتھ کہتا ہے کہ اگر ميرے پاس مال ہوتا تو میں فُلاں ( پہلے