Book Name:Sadqat K Fazail

شخص )  کی طرح عمل کرتا ، اُسے اُس کی نِیَّت کا بدلہ ملے گا اور اِن دونوں  ( پہلے اور دوسرے )  کا ثواب برابر ہے۔  ( ۳ )  وہ بندہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال ديااور عِلْم نہ دياتو وہ اپنے مال میں بغيرسوچے سمجھے تَصَرُّف  ( خَرْچ وغیرہ ) کرتاہے ، اُس میں اپنے ربّ سے نہيں ڈرتا ، صِلۂ رَحْمی  ( رِشتے داروں سے حُسنِ سُلوک ) نہيں کرتا اور نہ ہی اُس میں حُقُوقُاللہ کو پہچانتا ہے  ( صَدَقہ و  زکوٰۃ ادا نہیں کرتا )  يہ شَخْص  بد ترين دَرَجہ میں ہے۔  ( ۴ )  وہ بندہ جسے اللہ تعالیٰ نے نہ مال ديا اور نہ عِلْم ، یہ کہتا ہے کہ اگر ميرے پاس مال ہوتا تو میں فُلاں ( تیسرے شخص )  کی طرح تَصَرُّفکرتا ، اُسے اُس کی نِیَّت کا بدلہ ملے گا اور اِن دونوں  ( تیسرے اور چوتھے شَخْص ) کا گُناہ برابر ہے۔ ( مرآۃ المناجیح ، ج۷ ، ص۹۹ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                             صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

 پیارے اسلامی بھائیو !   آپ نے سنا کہ وہ لوگ جواپنے مال میں سے کچھ حِصّہ اللہ  پاک کی رِضا کے لئے خَرْچ کرتے ہیں ، اسی طرح وہ لوگ جو تنگ دستی کی وجہ سے مال تو خَرْچ نہیں کرسکتے ، مگر اُن کی یہ تمنّا ہوتی ہے کہ اگر ہمارے پاس مال آیا تو ہم بھی راہِ خُدا میں خَرْچ کریں گے ، تو ایسے خُوش نَصِیْبوں کے بارے میں حدیثِ پاک میں فرمایا گیا کہ وہ بہترین دَرَجے میں ہوں گے۔ اے کاش ! ہم بھی اُن خُوش نَصِیْبوں میں شامِل ہوجائیں اور اپنے اسلاف و بُزرگانِ دین  رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہم کے نقشِ قَدَم پر چلتے ہوئے ذَوق و شَوق کے ساتھ صَدَقہ و خَیْرات کرنے والے بن جائیں۔ ہمارے بُزرگانِ دین  رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہم کے اندر صَدَقے کا ایسا جذبہ ہوا کرتا تھا کہ اگر اُن کے پاس کوئی سُوالی آتا تو وہ نُفُوسِ قُدْسِیہ ہرگز ہرگز اُسے تَہی دَسْت  ( خالی ہاتھ ) نہ لَوٹاتے ، اگرچہ اُسے دينے کے بعد اپنے لئے کچھ بھی نہ بچے ، یعنی اُنہیں اللہ پاک پر اِس قَدَر کامِل یقین ہوتا تھا کہ نہ صرف اِضافی اَشْیاء بلکہ اپنی ضرورت کی چیزیں بھی صَدَقہ کر دِیا کرتے تھے۔آئیے اِس ضِمْن میں چند واقعات سُنتے ہیں۔