Book Name:Sadqat K Fazail

شَخْص  کووہ مکان عطا فرما دِیا۔ اُس مکتوب کو حَبِيْب عَجَمِیْ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے لے لِيا اور بہت روئے اور فرمايا : يہ اللہتعالیٰ کی جانب سے ميرے لئے برأت نامہ ہے۔  ( نزھۃ المجالس ، باب في فضل الصدقۃ... الخ ، ج۲ ، ص۶ )  

یاد رہے کہ بیان کردہ حِکایت میں اللہ پاک کے وَلی حضرت  حَبِيْب عَجَمِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا امانت کو استعمال کرلینا اور دوسرے لوگوں پر صَدَقہ کردینا ، اَولِیاءُ اللہکے خاص حالات و تَصَرُّفات کے واقعات میں سے ایک واقعہ ہے ، ورنہ ہر ایک کو شرعاً اس بات کی اِجازت نہیں کہ کسی کی امانت کو اپنے اِسْتِعْمال میں لے آئے یا اُسے دُوسرے لوگوں پر خَرْچ کردے ۔

بے مِثال تَوکُّل اور لاجواب صَدَقہ

اسی طرح حضرت عائشہ صِدّیقہ  رَضِیَ اللہ  عَنْہَا  سے مروی ہے کہ ايک مسکين نے آپ سے سوال کيا ، جبکہ آپ رَضِیَ اللہ  عَنْہَا روزے سے تھيں اور گھر میں سِوائے ايک روٹی کے کچھ نہ تھا۔ آپ نے اپنی باندی سے فرمايا : اِسے وہ روٹی دے دو ، تو باندی نے کہا : آپ کی اِفْطاری کے لئے اس کے سِوا کچھ نہیں ، سَیِّدہ عائشہ رَضِیَ اللہ  عَنْہَا نے فرمايا : اِسے وہ روٹی دے دو ، باندی کہتی ہیں ، میں نے وہ روٹی اُسے ديدی ، ا بھی شام نہیں  ہوئی تھی کہ اہلِ بیت نے یا کسی اور شَخْص  نے جو ہدیہ  دِیا کرتا تھا ، آپ  رَضِیَ اللہ  عَنْہَا کوبطورِ ہدیہ ایک بکری بھجوائی ، لانے والا اُس گوشت کو کپڑے میں ڈھانپے ہوئے لے کر آیا۔ آپ رَضِیَ اللہ  عَنْہَا نے خادِمہ کو بُلاکر فرمایا : لو اِس میں سے کھاؤ ، يہ تمہاری اُس روٹی سے بہتر ہے۔

  ( شُعَبُ الإيمان ، باب في الزکاۃ ، فصل فيما جاء فی الإيثار ، ۳ / ۲۶۰ ، حديث : ۳۴۸۲ )

 پیارے اسلامی بھائیو ! یہ تھا اللہ والوں کا طرزِ عمل کہ جو کچھ بھی ہوتا ، صَدَقہ کردیتے یہی وجہ ہے کہ اللہ   پاک اُن کے تَوکُّل کے سبب اُنہیں بہتر سے بہتر بدلہ عطا فرماتا ہے۔ جیساکہ

اپنے دور کے ابدال حضرت  ابو جعفر بن خطّاب رَحْمَۃُ اللہ  عَلَیْہ فرماتے ہیں : میرے دروازے پر ایک