Book Name:Sadqat K Fazail

نہیں ہوجاتا کہ جب چاہے اِحْسان یاد دِلا کر غریب کی عزّت کی دَھجّیاں بکھیرنے لگے۔ ایسے صَدَقہ سے تو بہتر تھا کہ وہ اُسے کچھ دیتا ہی نہ بلکہ اُس سے کوئی اچھی بات کہہ دیتا ، مَعْذِرَت کرلیتا یا کسی اور شَخْص کے پاس بھیج دیتا۔ یہاں اُن لوگوں کے لیے درسِ ہدایت ہے جو پہلےجَوش میں آکر ضَرورت مندوں کی اِمداد کردیتے ہیں مگر بعد میں اپنے طعنوں کےتِیروں سے ان کے سینے چھلنی کردیتے ہیں ۔ کسی بات پر ذرا غُصّہ کیا آیا فوراً اپنے اِحْسانات کی لمبی فہرست سُنانا شروع کردیتے ہیں۔مثلا ً کہا جاتا ہےکل تک تو وہ فقیر تھا ، بھیک مانگتا پھرتا تھا میرا دِیا ہوا کھاتا تھا اور آج مجھے ہی آنکھیں دِکھاتا ہے۔جب اُس کی ماں ہسپتال میں ایڑیاں رگڑ رہی تھی تو میں نے مدد کی تھی۔اُس کی بیٹی کی شادی میں نے کروائی ، سارے اِحْسانات بھول گیاوغیرہ وغیرہ۔یاد رکھئے !  اس طرح کی باتوں میں خسارہ ہی خسارہ ہے کیونکہ مال تو آپ دے ہی چُکے ، اب طعنے دے کر اور اِحْسان جَتا کر ثواب ضائع مت کیجئے۔پارہ3 ، سُورَۃُ الۡبَقَرَہکی آیت نمبر264میں اِرْشادِ خداوندی ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ                                               ( پ۳ ، البقرۃ : ۲۶۴ )

تَرْجَمَۂ کنز العرفان  : اے ایمان والو ! احسان جتاکر اور تکلیف پہنچاکر اپنے صَدَقے ل برباد نہ کردو  ۔

تفسیرِ مَدارِک میں حضرت  ابُو البَرَكات عبدُ اللہ بِن احمد  رَحمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں : جس طرح مُنافق کو رِضائے اِلٰہی مَقْصُود نہیں ہوتی  اور وہ اپنا مال رِیاکاری کے لئے خَرْچ کرکے ضائع کردیتا ہے ، اس طرح تم اِحْسان جَتا کر اور اِیْذا دے کر اپنے صَدَقات کا اَجْر ضائع نہ کرو۔ ( تفسیر مدارک ، پ۳ ، البقرۃ ، تحت الآية : ۲۶۴ ، ص ۱۳۷ )

تین  ( 3 ) ضروری باتیں

 پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا کہ صَدَقہ دیتے ہوئے تین ( 3 )  باتیں پیشِ نظر رکھنا