Book Name:Sadqat K Fazail

فرمایا اور مختلف مقامات پرصَدَقہ و خَیْرات کرنے والوں کی تعریف وتوصیف بھی  فرمائی جیساکہ سورۂ بقرہ کی اِبْتِدائی آیات میں صَدَقہ و خَيْرات کرنے والوں کو ہدايت کا مُژدہ سُنايا گیا ، چُنانچہ فرمانِ خداوندی ہے      :

هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲) الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳)   ( پ۱ ، البقرۃ : ۳ ، ۲ )

تَرْجَمَۂ کنز العرفان  : اس میں  ڈرنے والوں کیلئے ہدایت ہے وہ لوگ جو بغیر دیکھے ايمان  لاتے ہیں اور نماز قائم  کرتے ہیں اور   ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے کچھ  ( ہماری راہ میں )   خرچ کرتے ہیں۔

صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانامُفتیسَیِّد محمد نعیمُ الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  آیتِ مُبارکہ کے اِس حِصّے : ( وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ  ) کے تحت فرماتے ہیں : راہِ خدا میں خَرْچ کرنے سے يا زکوٰۃ مُراد ہے ، جيسا کہ دُوسری جگہ فرمايا :  ( یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ) يا مُطلق اِنفاق  ( یعنی راہِ خدا میں مطلقاً خَرْچ کرنا مُراد ہے ) خواہ فرض و واجب ہو جيسے زکوٰۃ ، نَذر ، اپنا اور اپنے اہل کا نَفَقَہ وغيرہ خواہ مُسْتَحَب جيسے صَدَقاتِ نافِلہ اور اَمْوات کا اِيْصالِ ثواب۔ مسئلہ : گيارہويں ، فاتحہ ، تِیْجَه ، چالیسواں بھی اس ميں داخل ہيں کہ وہ سب صَدَقاتِ نافِلہ ہيں۔ ( خزائن العرفان ، ص5 )

 پیارے اسلامی بھائیو ! واقعی بہت خُوش نَصِیْب ہیں وہ مُسَلمان  جو اپنے مال کے حُقُوقِ واجِبہ ادا کرتے ہیں ، خُوش دِلی سے بَر وقت زکوٰۃوفطرہ ادا کرتے ہیں ، اپنے مال ماں باپ ، بہن بھائی اور اولاد پر خَرْچ کرتے ہیں ، اپنے عزیزو اَقْرِباء کی مَوْت پر اُن کے اِیْصالِ ثواب کے لیے تِیْجَه ، دَسواں ، چالیسواں ، برسی وغیرہ کر کے مساکین کو کھانا کِھلاتے ہیں ، نیک نِیَّتی سے شِفا خانے بنواتے ہیں ، حُقُوقِ عامّہ کا لِحاظ رکھتے ہوئے اِخْلاص کے ساتھ قُرآن خوانی ، اِجْتماعِ ذِکْر و نَعْت اور سُنّتوں بھرے اِجْتماعات کے اِنْعِقاد پر خَرْچ کرتے ہیں ، مَسَاجِد و مَدارِس وجامِعات وغیرہ کی تَعْمِیْر و ترقّی اور روز مَرّہ کے اَخْراجات میں حِصّہ لیتے ہیں ، دینی طلبہ و طالِبات پر اپنا مال خَرْچ کرتے ہیں۔اللہ پاک اُنہیں اپنے فَضْل سے دُگنا بلکہ اِس سے