Book Name:Duniya Nay Hamen Kya Diya

بعد اس حال میں دیکھاکہ اگر میں چاہتا تو بغیر چُھوئے ہوئے ان کی پسلیوں کو گِن سکتا تھا ۔ آپ کےغلام فرماتےہیں کہ ایک دن میں اپنےآقا امیرُالمومنین  کےپاس آیا تو آپ مسور کی دال تناول فرمارہے تھے ، میں نے کہا : کُلَّ یَومٍ عَدَسٌ ! یعنی روز روزدال ! آپ کی زوجہ محترمہ نےفرمایا : ہَذَاطَعَامُ مَولَاکَ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْن ! یعنی تمہارے آقا امیرالمؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کی یہی غذا ہے۔ ( [1] )

واہ کیا بات ہے مسورکی

سُبْحٰنَ اللہ ! قربان جائیے ! امیرالمومنین حضرت عُمر بن عبدُالْعَزِیْز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کی دُنیا سےبے رغبتی پر ! جواتنی بڑی سَلْطَنت کےخلیفہ ہوتےہوئےبھی سادہ غذا اِستعمال فرماتے تھے ، لہٰذاہمیں بھی چاہئےکہ ہم بھی اللہ والوں کےنقشِ قدم پرچلتے ہوئے سادگی اپنائیں اور دال سبزی بھی خوشی خوشی کھالیاکریں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ! مسور کی دال کی تو کیا شان ہے کہ حدیثِ پاک میں اسے برکت والی چیز قرار دیا گیا ہے چنانچہ رسولِ اکرم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : تم مسور ضرور کھایا کرو کیونکہ یہ برکت والی چیز ہے۔ جو دل کو نرم کرتی اور آنسوؤں کو بڑھاتی ہے۔اس میں 70انبیائے کرام عَلَیْہِ السَّلَام کی برکات شامل ہیں ، جن میں حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام بھی شامل ہیں۔ ( [2] )  

اما م ثعلبی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتےہیں کہ حضرت عُمر بن عبدُالْعَزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ایک  دن زیتون ،    ایک دن گوشت اور ایک دن مسور کی دال  سے روٹی تَناوُل فرماتے ۔ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ


 

 



[1]...سیرتِ ابن جوزی ، صفحہ : 180 تا 181ملخّصاً۔

[2]...فردوس الاخبار ، جلد : 2 ، صفحہ : 67 ، حدیث : 3876۔