Book Name:Duniya Nay Hamen Kya Diya

میں ساتھ دیتی ہیں اور ان کا نَفع موت کے بعد بھی ملتا ہے ، ایسی چیزیں صِرف 2ہیں :  ( 1 ) : عِلم اور  ( 2 ) : عمل۔عمل سے مرُاد ہے ، اخلاص کے ساتھ اللہ پاک کی عبادت کرنا  ( 2 ) : وہ چیزیں جن کا فائدہ صِرف دنیا تک ہی مَحدود رہتا ہے آخِرت میں ان کا کوئی پھل نہیں ملتا جیسےگناہوں سے لذَّت حاصِل کرنا ، جائز چیزوں سے ضَرورت سے زیادہ فائدہ اُٹھانا مَثَلًا زمین ، جائیداد ، سونا چاندی ، عمدہ کپڑے اور اچھے اچھے کھانے کھانااور یہ دُنیا کی قابلِ مذمَّت قِسم میں شامل ہیں ( 3 ) : وہ چیزیں جو نیکیوں  پر مددگار ہوں جیسے ضَروری غذا ، کپڑے وغیرہ۔یہ قسم بھی اچھی ہے لیکن اگر صرف دنیا کا فائدہ اور لذَّت مقصود ہو تو اب یہ دُنیاقابلِ مذمَّت کہلائے گی ۔  ( [1] )  

مت لگا تُو دل یہاں پچھتائے گا               کس طرح جنّت میں بھائی جائے گا ؟

لندن و پیرس کے سپنے چھوڑ دے           بس مدینے ہی سے رشتہ جوڑ لے ( [2] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو ! دنیا ایک  مُسافِرخانے کی طرح ہے جس میں مسافِر آ کر قیام کرتے ہیں اور چند دن رہنے کے بعد وہاں سے کُوچ کر جاتے ہیں ، مسافِر خانے میں آ کر چند دن رہنے والا کبھی بھی وہاں رہتے ہوئے لمبی لمبی اُمیدیں نہیں باندھتا اور اس کی رونقوں سے دل نہیں لگاتا۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اس عارضی گھر یعنی دنیا کے ہوکر نہ رہ جائیں کیونکہ ہمیں ایک دن یہاں سے کُوچ کرجانا ہے ، ہماری منزل یہ نہیں بلکہ جنت ہے۔آئیے ! اپنے دل میں دنیا سے بے رغبتی بڑھانے اور فکرِ آخِرت اُجاگر کرنے  کے لئے  3 فرامین ِمصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ


 

 



[1]...احیاء العلوم ، کتاب ذم الدنیا ، جلد : 3 ، صفحہ : 270 تا 271 ملخّصاً۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 710۔