Book Name:Duniya Nay Hamen Kya Diya

ساری دیگ کھا لی جائے مگر حقیقتاً اس میں سے کتنا کھایا جائے گا۔ بریانی کی ایک پلیٹ کافی رہے گی ، بہت زیادہ بھی کھایا جائے تو 3 ، 2 پلیٹوں کے بعد مزید کھانے کی گُنجائش نہ ہوگی۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ پیٹ بھر جاتا ہے مگر دل نہیں بھرتا ، دل کر رہا ہوتا ہے کہ اور کھائیں بہت لذیذ بنا ہوا ہے مگر کھاتے نہیں ہیں ، اس لئے کہ مزید کھانے کی گنجائش ہی نہیں رہتی ، پیٹ بھرگیا  ہے تو مزید کہاں جائے گا ، بالکل اسی طرح ہم جتنا بھی کمائیں ، کروڑوں اربوں  روپے جمع کرلیں ، مگر ان میں سے اتنا ہی کھائیں گے جتنے سے پیٹ بھر جائے  گا۔ اسی طرح کپڑا بھی اتنا ہی استعمال کیا جائے گا جتنے سے ایک سُوٹ بن جاتا ہے ، الغرض  دُنیوی مال و دولت کے اَنْبار بھی  جمع کر لئے جائیں ، تب بھی استعمال اتنا ہی کر پائیں گے جتنا ہم کر سکتے ہیں ، باقی سب کا سب دُنیا میں رہ جائے گا۔ جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے :

نبیِ اکرم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : بندہ میرا مال میرا مال کہتا رہتا ہے حالانکہ اس کے مال کے صرف 3 حصے ہیں ( 1 ) : ایک وہ جو کھا کر ختم کر دیا  ( 2 ) : دوسرا وہ جو پہن کر بوسیدہ کر دیا اور  ( 3 ) : تیسرا وہ جو کسی کو  ( راہِ خدا میں ) دیا اور جمع کر لیا۔ اور اس کے علاوہ جو کچھ ہے سب ختم ہو جانے والا ہے اور وہ  اسے دوسرے لوگوں کے لئے چھوڑنے والا ہے۔  ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم نے سُنا کہ * دنیا کی مَحَبَّت نا گہاں ( اچانک )  موت کا سبب بنتی ہے * دنیا کی مَحَبَّت گناہوں میں مبتلا کر دیتی ہے * دنیا شیطان مردُود کی بیٹی ہے * دنیا کی مَحَبَّت موت ، قبر و آخِرت کی تیاری سے غافل کر دیتی ہے * دنیا کی مَحَبَّت عمدہ لباس ، اچھی


 

 



[1]...مسلم ، کتاب الزہد ، باب  الدنیا سجن للمؤمن و جنۃ للکافر ، صفحہ : 1210 ، حدیث : 7420۔