Book Name:Duniya Nay Hamen Kya Diya

ہو؟اُس نے کہا : یقیناً میں اِنہی میں ہوں لیکن میرا وہ حال نہیں جو اِن کا ہے ، جب  مُصیبت آئی تو ان کے ساتھ مجھے بھی گھیر لیا اور اب میں ہاویہ میں ایک بال سے لٹکا ہوا  ہوں ، میں نہیں جانتا کہ مجھے آگ میں گِرا دیا جائے گا یا پھر میں نجات پا لوں گا۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے حواریوں سے اِرشاد فرمایا : میں سچ کہتا ہوں جو کی روٹی کھانا ، صاف ستھرا پانی پینا اور کُوڑا دانوں پر کُتّوں کے ساتھ سونا دنیا و آخِرت کی بھلائی کے لئےیقیناً کافی ہے۔ ( [1] )

بے وفا دنیا پہ مت کر اِعتبار             تُو اچانک موت کا ہوگا شکار

موت آکر ہی رہے گی یاد رکھ !            جان جا کر ہی رہے گی یاد رکھ !

گر جہاں میں سو برس تُو جی بھی لے        قبر میں تنہا قیامت تک رہے ( [2] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو ! بیان کردہ لرزہ خیز حکایت میں دنیا سے مَحَبَّت کرنے والوں کیلئے نصیحت و عبرت کے کئی مدنی پُھول مَوْجُود   ہیں۔افسوس ! جیسے جیسے ہم زمانَۂ رسالت سے دُور ہوتے جارہے ہیں ہمارے دلوں میں فانی دُنیا اور مال و دولت کی مَحَبَّت کی جڑیں مضبوط تَر ہوتی جارہی ہیں۔ جسے دیکھو وہ دنیا کے پیچھے آنکھیں بند کئے دوڑا  چلا جارہا ہے ، کثیر دولت ، کئی جائیدادیں ، زمینیں ، فیکٹریاں ، ہوٹل ، پیٹرول پمپس ، شاپنگ مالز ، مارکیٹیں ، پلازے ، بنگلے اور عالیشان گاڑیاں ہونے کے بعد  اِنسان کی حرص  ( Greed )   ختم ہونے کا نام نہیں  لیتی ، اگر کوئی دَرْدْمند عاشِقِ رسول ایسوں کو نیکی کی دعوت پیش کرے تو اسے یہ کہہ کر جھڑک دیا جاتا


 

 



[1]...حلیۃ الاولیاء ، وہب بن منبہ ، جلد : 4 ، صفحہ : 64 ، رقم : 4762۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 711۔