Book Name:Duniya Nay Hamen Kya Diya

مالِ دنیا دوجہاں میں ہے وبال          کام آئے گا نہ پیشِ ذُوالجلال ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

شیطان کا جال

پیارے اسلامی بھائیو ! دُنیا کی مَحَبَّت شیطان  کاایسا جال ہےکہ  اِس میں پھنس کر اِنسان نیک کاموں سے دُور ہوتاچلا جاتا ہے ، مثلاً پہلے تو مستحبّات سے دُور ہوتا ہے ، پھر سُنَّتوں سے غافِل ہوتا ہے ، اس کے بعد فرائض و واجبات  چھوڑنےکی عادت بنتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ حرام کاموں  کا عادی بن جاتا  ہے۔نمازیں چھوڑ نے کا معمول بن جاتا ہے * جھوٹ بولنے ، غیبت کرنے ، دوسروں کا دل دُکھانے ، گانے  باجے سُننے اور طرح طرح کےحرام اور ناجائز کاموں میں زندگی بسرہونےلگتی ہے۔اس کے  علاوہ دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا اپنوں کو بُھلا بیٹھتا ہے * دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والامخلص دوستوں  سے محروم ہوجاتا ہے * دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا غریبوں کو حقیر و کم تر سمجھنے لگتا ہے * دُنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا کنجوس ( Miser )  ہوجاتا ہے * دُنیامیں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا تَکبُّر کی آفت میں مبتلا ہوجاتا ہے  * دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والے پر نصیحت اثر نہیں کرتی * دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا حلال و حرام میں تمیز نہیں کرپاتا * دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول  رہنے والا حُقُوْقُ اللہ  کے ساتھ ساتھ حُقُوْقُ الْعِبَاد یعنی بندوں کے حقوق  سے بھی غافل ہوجاتا ہے * دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والاچوروں ، لٹیروں  اور


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 709 تا 710۔