Book Name:Imam Malik Ki Seerat

عبادت بھی کتنا پیارا تھا کہ نفل عبادت ہمیشہ اکیلے میں کرتے تھے تاکہ لوگ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو عبادت گزار نہ سمجھیں۔مگر آہ ! عبادت کے حوالے سے ہمارا کردار نہایت خستہ حالی کا شکار ہے۔ہم دوسروں کی کوتاہیوں کو تو نوٹ کرتے ہیں مگر اپنا محاسبہ ( Accountability ) نہیں کرتے ، مثلاً ہم سوچیں کہ کیا ہم روزانہ پانچ وَقْت کی فرض نمازیں پڑھتے ہیں؟اگر پڑھتے ہیں تو کیا پابندی سے پڑھتے ہیں؟کیا نماز اورفرض  عُلوم سیکھنے کی بھی کوشش کرتے ہیں؟اس کے ساتھ ساتھ نماز میں جو تلاوت و اذکار پڑھتے ہیں ، اس  کی درستی کی کوشش کرتے ہیں؟فرض نمازیں جماعت سے پڑھتے ہیں یا اکیلے؟ جلدی جلدی پڑھتے ہیں یا اطمینان سے ؟کیا ہم عبادت میں اخلاص پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟ نیکیاں کرکے دوسروں پربِلا وجہ اظہار کرکےکہیں انہیں ضائع تو نہیں کربیٹھتے؟کیا نفل عبادات کی ادائیگی ہمارے معمولات میں شامل ہے؟ہم روزانہ کتنی تلاوت کرتے ہیں؟اگر کرتے ہیں تو کیا قواعد و مخارج کاخیال رکھتے ہوئے دُرست تلاوت کرتے ہیں؟کیا تلاوتِ قرآن کرکے یا سُن کر ہمیں خوفِ خدا سے کبھی رونا آیا؟ کیا ہم دُرودِ پاک کی کثرت کرتے ہیں؟کیاہمارے لب بھی ذِکْرُاللہ سے تر رہتے ہیں؟ کیا ہماری آنکھوں سے بھی خوفِ خدا کے سبب آنسو نکلتے ہیں؟کیا ہم نفل روزے رکھ پاتے ہیں؟کیا ہمارا زیادہ وَقْت عبادت میں گزرتا ہے؟کیا ہم موبائل ، انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا ( Social Media ) کا 100فیصد درست استعمال کرتے ہیں؟کیا ہم فجر کے لئے دوسروں کو جگاتے ہیں؟کیا ہم سُنّتوں کی خدمت کی خاطر ہر ماہ3 دن کے قافلے میں سفر کی سعادت پاتے ہیں؟کیا ہمیں  مَدَنی درس دینے یا سُننے کی سعادت ملتی ہے؟کیا مدرسۃ المدینہ بالغان میں ہمارا پڑھنے یا پڑھانے کا معمول ہے؟کیا ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع و مَدَنی مذاکرے اور دیگر  دینی کاموں میں شرکت کی سعادت حاصل کرپاتے ہیں؟

بہرحال ابھی زندگی کا تسلسل باقی ہے ، ابھی سانسیں چل رہی ہیں ، ابھی موت کا فرشتہ تشریف